عوام کی بس ہو چکی ہے مگر؟

ضلعی انتظامیہ کے افسران کی الیکشن ڈیوٹیوں میں مصروفیت کے باعث صوبائی دارالحکومت میںاشیائے خورد و نوش پرکنٹرول کا نظام درہم برہم ہونے کی اطلاعات یقینا عوامی نقطہ نظر سے باعث تشویش ہیں اگرچہ الیکشن ڈیوٹیوں میں مصرف ہونے سے پہلے بھی انتظامیہ کے افسران اور اہلکار کونسا ایسا قابل رشک اقدامات کرتے رہے ہیں جن پر اظہار اطمینان کیا جا سکے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ مارکیٹ میں نرخوں کے اتار چڑھائو پرنظر رکھنے والے سرکاری عمال پہلے بھی تاجروں اور دکانداروں کے آگے بے بس دکھائی دیتے رہے ہیں کیونکہ خاص طور پر پٹرولیم مصنوعات ‘ بجلی ‘ گیس وغیرہ کے نرخوں میں سرکاری سطح پرمسلسل اضافے نے من مانی کرنے والے تاجروں اور دکانداروں کے سامنے سرکاری عمال کوبے بسی کی تصویر بنانے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھی ‘ چہ جائیکہ اب جب کہ یہ حکام اور اہلکار صرف اورصرف انتخابی سرگرمیوں پرتوجہ دینے میں مصروف ہیں اور دیگر معاملات کی جانب ان کی توجہ منعطف ہونے ہی میں نہیں آرہی ہے اس لئے تاجروں اور دکانداروں نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا جوسلسلہ شروع کر رکھا ہے وہ عوام کے لئے برداشت کی آخری حدوں کو چھونے کا باعث بن رہا ہے بہرحال اب توانتخابات کے انعقاد میں صرف ایک دن رہ گیا ہے سو دیکھتے ہیں کہ اس کے بعد سرکاری عمال عوام کی شکایات دور کرنے کے لئے کیا اقدام اٹھاتے ہیں؟۔

مزید پڑھیں:  بھوک آداب کے سانچوں میں نہیںڈھل سکتی