حکومت کیلئے کام مت دیکھیں

سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے قریبی عزیز کی پولیو مہم میں ڈیوٹی تبدیل نہ کرنے پر مبینہ دھمکی بشرط تصدیق وسچائی نہ صرف نامناسب اور غیر قانونی عمل ہی نہیں بلکہ یہ اس عہدے کی توقیر کیساتھ ساتھ صوبائی حکومت کی توقیر کا بھی سوال ہے کہ اس میں کس درجے کے معاملات میں کس طرح غیر متعلقین مداخلت کرنا شروع کر دیا ہے، ایک خاتون آ فیسر کو معمولی سی فرمائش سے انکار بھی دی جانے والی دھمکی سنجیدہ امر ہے، اگر اس سطح اور اس طرح کے عناصر بھی سرکاری معاملات پر اثرانداز ہونے لگیں تو پھر صوبے میں میرٹ اور معیار کی ساکھ پامال ہوگی جس سے نہ صرف سرکاری ملازمین میں بددلی پھیل سکتی ہے بلکہ حکومتی معاملات بھی مذاق بن کر رہ جائیں گے، فرمائشی سمری کا تنازعہ ہی سامنے نہیں آ چکا بلکہ بعض اطلاعات کے مطابق حکومتی معاملات میں بھی اندرونی کشمکش کا عالم ہے ،ابتدائی دور میں اس طرح کے واقعات کا سامنے آ نا نیک شگون نہیں، اس طرح کے معاملات سے حکومتی گرفت پر انگلیاں آٹھ سکتی ہیں، سیاسی ادوار میں محولہ حالات انہونی نہیں لیکن ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے کہ ایسی باتیں ہونے لگی ہیں جو حکومتی ساکھ کیلئے بہتر نہیں، جس آ ئینہ عہدیدار کی قرابت داری کا حوالہ دیا گیا ہے بہتر ہوگا کہ وہ اس معاملے کا از خود جائزہ لیں اور معلومات کی تصدیق ہونے پر خاتون آفیسر کو یقین دلائیں کہ ان کے فیصلے کا احترام ہوگا اور اس امر کو یقینی بنایا جا ہے گا کہ آ ئندہ اس طرح کی نسبت نہیں آ ئے گی۔بہرحال اس امر کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اس کی نوبت کیوں آ ئی اور آ ئندہ اس طرح کی صورتحال سے بچنے کیلئے کیا راستہ اختیار کیا جائے کہ سرکاری ملازمین کو تحفظ حاصل ہو اور وہ بلا دباؤ میرٹ کے مطابق فیصلہ کرسکیں ،خواتین افسران کے حوالے سے خصوصی طور پر احتیاط کی ضرورت ہے جس کا خیال نہ رکھنے سے کوئی بڑا سکینڈل بن جائے تو خواہ مخواہ کی مشکل کھڑی ہوگی، اس سے بچاؤ کی واحد صورت بلاوجہ کی مداخلت سے گریز ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  اتنا آسان حل۔۔۔ ؟