کرم میں تصادم

کرم میں تصادم کے باعث 36 افراد جاں بحق ، 162 زخمی

ویب ڈیسک: ضلع کرم میں تصادم کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہو گئی، قبائلی تصادم پانچویں روز بھی جاری ہے، اس دوران 162 افراد زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق 5 روز سے جاری ضلع کرم میں تصادم سے جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہو گئی، جبکہ اس کونی تصادم کے نتیجے میں‌162 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ آج پانچویں روز بھی جاری ہے۔ فریقین کے درمیان تصادم زمین کے تنازعہ پر شروع ہوا۔
پولیس نے بتایا کہ زمین کے تنازعہ پر شروع ہونے والے اس تصادم کا سلسلہ بعد ازاں مختلف علاقوں تک پھِل گیا اور وہاں بھی جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس انتظامیہ اور فورسز سمیت جرگہ بھی فائر بندی میں مکمل بے بس اور ناکام ہو گیا ہے۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری ضلع بھر کے ہر متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہے۔
دو قبائل کے درمیان شروع ہونے والے اس تنازعہ کے دوران پاراچنار و صدہ شہر پر بھی درجنوں میزائل فائر کئے گئے اور پاراچنار پشاور مین روڈ بھی ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند کر دی گئی ہے۔
ایم این انجنئیر حمید حسین اور ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی کا کہنا ہے کہ کرم میں قبائلی تصادم کے نتیجے میں ہسپتال اور مارکیٹ میں ادویات ختم ہو گئی ہیں، ان ادویات کی قلت کا بھی خدشہ ہے، حکومت کو فائر بندی کے لئے فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
پیاد رہے کہ ولیس انتظامیہ اور فورسز کے تعاون سے جرگہ فائر بندی کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم تاحال کوئی کامیابی نہ ہوسکی ۔
جھڑپوں کے دوران دونوں اطراف سے بھاری ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاراچنار و صدہ شہر پر بھی میزائل فائر کئے گئے گھروں میں میزائل لگنے سے متعدد بچے زخمی ہوئے ہیں ۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق فریقین کے عمائدین فائربندی پر رضا مند ہوگئے جس کے بعد امن جرگہ ممبران مسلح قبائل کو مورچوں سے ہٹائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد کو ہٹانے کے بعد مورچوں پر سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  تحریک انصاف پارٹی سٹرکچر تبدیل، سلمان اکرم راجہ سیکرٹری جنرل نامزد