جنرل باجوہ کیخلاف ممکنہ کارروائی

جنرل باجوہ کیخلاف ممکنہ کارروائی کی قیاس آرائیاں مسترد

ویب ڈیسک: سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف ممکنہ کارروائی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں مسترد کردی گئیں ۔
باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ کے خلاف کوئی کارروائی زیر غور نہیں ذرائع کے مطابق اس معاملے پر آئی ایس پی آر سے رابطہ کیا تو کوئی جواب نہیں ملا، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی قیاس آرائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ یہ تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ واٹس ایپ گروپ کے ذریعے پھیلائی گئی انٹیلی جنس رپورٹ کے عنوان سے وہ سوشل میڈیا پوسٹ سراسر جعلی ہے جس میں جنرل باجوہ کے خلاف ممکنہ طور پر جنرل ریٹائرڈ فیض جیسی کارروائی کی بات کی گئی ہے۔
قیاس کیا جا رہا تھا کہ جنرل فیض کی گرفتاری کے پس منظر میں، جنرل باجوہ کی رہائش گاہ کے ارد گرد اضافی سکیورٹی تعینات کردی گئی ہے اور ممکنہ طور پر ان کے خلاف مستقبل میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔
سوشل میڈیا رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ جنرل باجوہ نے بغیر کسی تبصرے کے اضافی تعینات کردہ سکیورٹی کو خاموشی سے قبول کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ باتیں سراسر غلط ہیںجبکہ ایک اور ذریعے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جنرل باجوہ دبئی میں ہیں اور آئندہ چند روز میں واپس آجائیں گے۔
کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی پوسٹ کو ریٹائرڈ فوجی افسر نے شیئر کیا ہے جو بیرون ملک مقیم ہے اور فوج مخالف مہمات چلانے کے لیے پہچانا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:  7دن کیلئے میانوالی میں دفعہ 144 نافذ، رینجرز تعینات