انتشار سے بچنے کیلئے

انتشار سے بچنے کیلئے جلسہ ملتوی کیا ،عمران خان

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جیل میں مجھے پیغام دیا گیا کہ اسلام آباد جلسے کی وجہ سے ملک انتشار ہوسکتا ہے جس پر انتشار سے بچنے کیلئے جلسہ ملتوی کیا ۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے مجھے معلومات دی گئیں کہ ختم نبوت حساس معاملہ ہے جس پر دینی جماعت اسلام آباد میں احتجاج کر رہی ہے ہمیں انتشار کا خدشہ تھا اسی لیے اسلام آباد میں اپنا جلسہ ملتوی کیا ۔
اگر گزشتہ روز جلسہ کرتے تو دوبارہ 9 مئی گلے پڑنے کا خدشہ تھا اور ابھی تک پہلے والی نومئی کی جوڈیشل انکوائری بھی نہیں کروائی گئی۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ساری پارٹی کو جلسہ ملتوی ہونے کا رنج اور غصہ ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ جلسہ ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا یہ جلسہ ہونا چاہیے تھا لیکن صرف انتشار سے بچنے کے لیے ملتوی کیا تاہم اب جو مرضی ہوجائے ہر ضلع میں جلسہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر آپ نے اجازت دے کر جلسہ روکنے کی کوشش کی تو سب کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی، اب عدالت کی کریڈیبلٹی کا سوال ہے عدالت ہمیں اجازت دیتی ہے یا انتظامیہ منسوخ کرتی ہے، پارٹی کو کہہ رہا ہوں 8 ستمبر کو کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہ کرے میں نے اسلام آباد کا جلسہ آخری بار ملتوی کیا ہے، پارٹی کو ہدایت ہے 8 ستمبر سے قبل میٹنگ کریں اور فیصلہ کریں کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل درآمد نہ ہونے پر احتجاج کب کریں گے؟ پارٹی قیادت کو کہتا ہوں اس دفعہ اگر کسی نے روکا تو آپ کو رکنا نہیں ہے۔
صحافیوں کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ میں ملک کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں جو فیض حمید کے اوپن ٹرائل کی بات کر رہا ہوں آپ اتنا بڑا الزام لگا رہے ہیں کہ فیض سے مل کر 9 مئی کی سازش کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے زیرو سے پارٹی شروع کی اور 28 سال سے آئین کے اندر رہ کر جدوجہد کر رہا ہوں اگر 9 مئی میں فیض ملوث تھا تو آپ اوپن ٹرائل کریں، یہ ملٹری کا ایشو ہے اور نہ ہی سیکرٹ انٹرنیشنل ایشو ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر حمود الرحمن رپورٹ پر عمل ہوتا تو آج ملک میں جمہوریت ہوتی، اوپن ٹرائل سے ملک کا وہی فائدہ ہوگا جو حمود الرحمن رپورٹ پر عمل درآمد کرنے سے ہوتا ہے، حمود الرحمن رپورٹ پر عمل درآمد ہوتا تو ملک میں 3 مارشل لا نہ لگتے اور نہ ہی آج غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہوتا، 9مئی جمہوریت کے اوپر حملہ ہے کمیشن کا مطالبہ اس لیے کر رہا ہوں کہ آئندہ کوئی ایسی غلطی نہ دہرائے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نے کسی فارم 47 کی حکومت سے کوئی بات چیت نہیں کی، جب بھی ان کو خدشہ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات ہوئی ہے ان کو فوری طور پر 9 مئی میں یاد آجاتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کا بیک پیک لندن کے لیے تیار ہے صرف ضروری سامان اٹھانا ہے، یہ سب چیف جسٹس فائز عیسی کی ایکسٹینشن کے لیے ہو رہا ہے، دو گیمز جاری ہیں اگر یہ فائز عیسی کو ایکسٹینشن نہ دے سکے تو پھر سینیارٹی پر اثر انداز ہو کر اندر سے اپنا بندہ لائیں گے یہ دونوں صورتیں قابل قبول نہیں ہیں اگر انہوں نے ایسا کیا تو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کریں گے۔
پر عمران خان نے کہا کہ جب بھی نون لیگ میں کھلبلی دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ ان کو خدشہ ہوگیا ہے پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوئی ہے تاہم میں نے کسی حکومت سے جلسے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، انہوں نے بتایا کہ ملک میں انتشار ہوسکتا ہے جس پر جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ اب عدلیہ کی ساکھ کا مسئلہ ہے کہ عدالت ہمیں جلسے کی اجازت دیتی ہے اور انتظامیہ این او سی کینسل کر دیتی ہے، پی ٹی آئی ملک کی واحد جماعت ہے جسے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں مل رہی۔

مزید پڑھیں:  نئے ڈی جی آئی ایس آئی محمد عاصم ملک آج چارج سنبھالیں گے