ہزاروں شہادتوں پر خاموش امریکا کا

ہزاروں شہادتوں پر خاموش امریکا کا 6مغویوں کے قتل پر جنگ بندی پلان تیار

ویب ڈیسک: ہزاروں شہادتوں پر خاموش امریکا کا 6مغویوں کے قتل پر جنگ بندی پلان تیار، ہر بار جنگ بندی معاہدہ ہوتے ہوتے رہ جاتا ہے، جنگ بندی کے حوالے سے جہاں عالمی سطح پر کوششیں زور پکڑنے لگی ہیں وہیں خود اسرائیل کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ غزہ میں 6قیدیوں کے قتل کے واقعے کے بعد جنگ بندی معاہدے کا اعلان زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق غزہ میں اب بھی درجنوں قیدی ہیں جن کی واپسی ناگزیر ہو چکی ہے، اب جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دینے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، حماس اور اسرائیل کو معاہدے کے لیے لچک دکھانا چاہیے۔
اس موقع پر امریکہ کو اسرائیل پر زیادہ زور دینا ہوگا کیونکہ مذاکرات اور معاہدے سے روگردانی صیہونی کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل ترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہفتے کے آخر میں جو کچھ ہوا اس سے اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد پورا کرنا کتنا ضروری ہے۔
ادھر حماس نے 6قیدیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا، حماس ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ نیتن یاہو کا بزور قیدی آزاد کرنے پر اصرار حالات بگاڑ رہا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ طاقت سے یرغمالیوں کو چھڑانے کا مطلب انہیں تابوت میں واپس کرنا ہوگا۔
دوسری طرف اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، ایک طرف ملک گیر ہڑتال ہے تو دوسری طرف عوام کا نیتن یاہو کیخلاف دھرنا جاری ہے جس کو ان کے اپنوں نے بزور ختم کرنے کی کوشش کی۔
یاد رہے کہ ہزاروں شہادتوں پر خاموش امریکا کا 6مغویوں کے قتل پر جنگ بندی پلان تیار، ہر بار جنگ بندی معاہدہ ہوتے ہوتے رہ جاتا ہے، جنگ بندی کے حوالے سے جہاں عالمی سطح پر کوششیں زور پکڑنے لگی ہیں وہیں خود اسرائیل کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

مزید پڑھیں:  خصوصی کمیٹی کی سفارش پر قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل