4500 افغان امام خطیب وظیفہ پروگرام

4500افغان پیش امام اور خطیب وظیفہ پروگرام سے باہر

خیبر پختونخوا حکومت نے ساڑھے 4 ہزار کے لگ بھگ افغان پیش امام اور خطیب ماہانہ وظائف کیلئے بنائی گئی فہرست سے نکال دئیے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان باشندوں کو سرکاری طور پر وظیفہ نہیں دیا جاسکتا ہے اس لئے خطیبوں کی فہرست پر نظر ثانی کرتے ہوئے ان کی تعداد کم کردی گئی ہے۔ دوسری طرف محکمہ اوقاف کے اس فیصلے پر شدید تحفظات ظاہر کئے گئے ہیں اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر باہر کے ممالک میں پاکستانی پیش امام اور خطیب باقاعدگی کے ساتھ وظائف اور تنخواہیں لے رہے ہیں تو پاکستان میں کسی افغان باشندے کو پیش امام کے طور پر وظیفہ دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے پہلے دور حکومت میں صوبائی حکومت نے صوبہ بھر کے خطیبوں اور اقلیتی مذہبی پیشوائوں کو وظائف کی مد میں ماہانہ بنیادوں پر 10 ہزار روپے دینے کا فیصلہ کیا تھا یہ وظائف چونکہ جمعہ پڑھانے والے جامع مساجد کے پیش امام اور خطباء کیلئے تھا اس کے علاوہ اقلیتی پیشوائوں کیلئے بھی وظیفہ جاری ہونا تھا اس لئے20ہزار جامع مساجد اور گرجا گھر اور مندروں وغیرہ کی نشاندہی کی گئی لیکن سپیشل برانچ اور دیگر اطلاعات اور معلومات جمع کرنے والے اداروں نے ان میں سے ساڑھے4ہزار ایسے افراد کی نشاندہی کی جو جامع مساجد میں بطور خطیب نمازوں کی امامت کررہے ہیں لیکن یہ لوگ پاکستانی نہیں بلکہ یہ افغانستان سے نقل مکانی کرتے ہوئے صوبہ کے مختلف افغان مہاجر کیمپوں اور عام آبادی میں رہائش رکھے ہوئے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم کا مقصد 3 امپائروں کو توسیع دینا ہے، عمران خان

پالیسی کے تحت ان لوگوں کو وظیفہ نہیں دیا جائے گا اور ان لوگوں کو وظائف کی فہرست سے باہر کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے2ارب روپے60کروڑ روپے سالانہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے نئی فہرست میں اب 16ہزار61خطیب اور213اقلیتی رہنماء منتخب کئے گئے ہیں جنہیں ہر تین ماہ کے بعد وظیفہ کیلئے ایک چیک جاری کرنے کی منصوبہ بندی ہے لیکن افغان باشندوں کو اس فہرست سے نکالنے پر تحفظات ظاہر کئے گئے ہیں اس بارے میں محکمہ اوقاف کے حکام کو بتایا گیا ہے کہ اگر حکومت نے یہ منصوبہ شروع کیا ہے تو اس میں بغیر کسی قومیت کے صرف مذہبی بنیادوں پر افغان باشندوں کو شامل کیا جائے جس کیلئے یو این سی ایچ آر سے بھی تعاون لیا جاسکتا ہے ۔ محکمہ اوقاف کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سکیم کے تحت پیسے بینک اکائونٹ کے ذریعے جاری کئے جائیں گے پاکستان میں افغان باشندوں کے بینک اکائونٹس موجود نہیں اس لئے یہ پیسے ان کو جاری نہیں کئے جائیں گے اور اس کیلئے پاکستانی قومیت کا ہونا لازمی ہے۔

مزید پڑھیں:  مرحومین کے شناختی کارڈ پر جاری سمیں بلاک کرنے کا اعلان