پلاسٹک کی آلودگی

پلاسٹک کی آلودگی پھیلانے میں امریکہ دنیا میں سب سے آگے

ویب ڈیسک :دنیا بھر سے پیدا ہونے والے پلاسٹک فضلے میں سب سے زیادہ کچرے کا ذمہ دار امریکہ ہے جہاں ہر شہری 130 کلوگرام پلاسٹک فضلہ سالانہ پیدا کرتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکومت کو جمع کرائی گئی حالیہ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پلاسٹک فضلے کے بحران سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر حکمت عملی تیار کی جائے۔ امریکہ نے سال 2016 میں مجموعی طور پر تقریباً چار کروڑ 20 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک فضلہ پیدا کیا تھا، جو یورپی یونین کے تمام رکن ممالک اور چین کی جانب سے پیدا ہونے والے پلاسٹک فضلے سے دو گنا زیادہ ہے۔ امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں ہر شہری سالانہ 99 کلوگرام پلاسٹک فضلہ پیدا کرتا ہے جبکہ جنوبی کوریا میں اس کی مقدار 88 کلوگرام سالانہ ہے۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم شہباز شریف کی روسی صدر پیوٹن کو کامیابی پر مبارکباد

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پلاسٹک کچرے کی پیداوار سال 1996 میں دو کروڑ میٹرک ٹن تھی جو 2015 میں 20 گنا اضافے کے بعد 38 کروڑ 10 لاکھ میٹرک ٹن ہوگئی۔ ابتدائی طور پر سمندر میں موجود فضلے سے نمٹنے کے لیے زیادہ تر توجہ بحری جہازوں یا دیگر بحری ذرائع سے جڑے فْضلے پر دی جاتی تھی لیکن اب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تقریباً زیر استعمال ہر پلاسٹک دریاؤں اور ندیوں کے ذریعے سمندروں تک پہنچ سکتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تقریباً ہزاروں کی تعداد میں آبی حیات کی جان کو پلاسٹک میں پھنسنے یا کھانے سے خطرہ ہے جس سے واپس انسانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل علاقائی جنگ کے لیے تیار نہیں، یٹزہک برک

رپورٹ کے مطابق سالانہ کی بنیاد پر تقریباً 80 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک فضلہ دنیا میں پیدا ہوتا ہے۔اگر اسی رفتار سے پلاسٹک کچرا پیدا ہوتا رہا تو 2030 تک ہر سال پانچ کروڑ 30 لاکھ میٹرک ٹن کچرا سمندر میں داخل ہوسکتا ہے۔