پختونخوا میں چونگی نظام بحال

خیبر پختونخوا میں محصول چونگی نظام بحال کرنے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا میں محصول سسٹم دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے مجوزہ قانون کے تحت گاڑیوں اور سامان پر وصول کیا گیا محصول اضلاع میں انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال اور بہتری پر خرچ کیا جائے گا اس مقصد کے تحت صوبے میں ایک اتھارٹی قائم ہوگی اور اس کے بعد مختلف چیک پوائنٹ قائم کئے جائیں گے اور موبائل چیکنگ سکواڈ بھی تشکیل دئیے جائیں گے تحویل میں لئے گئے سامان اور گاڑیوں کیلئے اس قانون کے تحت وئیرہائوس اور گودام وغیرہ بھی قائم کئے جائیں گے اتھارٹی کو سامان کی نیلامی اور ٹھیکیداروں کی رجسٹریشن کا اختیار ہوگا اس طرح جس گاڑی کو محصول کی عدم ادائیگی پر تحویل میں لیا جائے گا بینک ضمانت کے بعد عارضی طور پر گاڑی ریلیز کردی جائے گی ذرائع نے بتایا کہ یہ محصول پیداوار، صنعت وحرفت اورصوبے کے استعمال کیلئے بیچی جانے والی چیزوں کی تجارت پر عائد ہوگا صوبے کے اندر ڈرائی پورٹ، ائیر پورٹ اور اڈہ جات پر ٹرانسپورٹ کئے جانے والے سامان اور صوبے سے باہر لے جانے والے سامان حتی کہ ہر دومقاصد کے تحت وئیر ہائوس میں بھی یہ محصول لیا جائے گا اس طرح صوبے سے ٹرانزٹ ہونے والی گاڑیوں اور سامان پر بھی یہ محصول لاگو ہوگا یعنی پاک افغان ٹریڈ ٹرانزٹ میں بھی ٹیکس قابل عمل رہے گا اور اگر یہ ٹیکس نہیں دیا جائے گا تو سامان کا مالک، گاڑی کا مالک اور ڈرائیور اس کے جواب دہ ہوں گے قانون کے تحت گاڑی اور سامان کو تحویل میں لئے جانے کے علاوہ اتھارٹی کو سامان اور گاڑی کی نیلامی کا بھی اختیار ہوگا تاہم ملزم فریق کو اپنی صفائی کیلئے مکمل موقع دیا جائے گااور اتھارٹی کے فیصلے کو کسی بھی سطح پر چیلنج نہیں کیا جاسکے گا یہ بل اسمبلی میں جمع کرادیا گیا ہے جس کو آج پیر کے روز کے شیڈول اجلاس میں پیش کرنے کا امکان ہے۔ یادرہے کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں سامان اور گاڑیوں پر محصول عائد تھا اور اس کیلئے ایک پورا سسٹم کام کررہا تھا میونسپل کی حددد میں گاڑیوں اور سامان پر محصول وصول کرنے کیلئے چیک پوائنٹ تھے اور شہر سے باہر جانے والے سامان اور گاڑیوں پر راہداری وصول کرنے کا رواج تھا اس نظام کی وجہ سے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں شکایات تھیں اور اس کیخلاف کارروائی ناممکن تھی اس نظام کو میاں نواز شریف نے اپنے دوسرے دور حکومت میں مکمل طور پر ختم کردیا تھا لیکن خیبر پختونخوا میں صوبائی سطح پر اس کو دوبارہ ایک قانون کی شکل میں لاگو کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔

مزید پڑھیں:  عدالتی نظام درست کرنے کیلئے ملک میں آئینی عدالت ناگزیر ہے: بلاول