مشرقیات

یہ رونے کا مقام ہے یا ہنسنے کا فیصلہ اب سب اپنی اپنی ذہنی صلاحیت اور اس سے بھی زیادہ سیاسی وابستگی کو سامنے رکھ کر کر رہے ہیں۔انصاف نام کی ترازو اب کسی کے ہاتھ میں کم ہی نظر آتی ہے ،سنا ہے عدالت عظمیٰ کے باہر ایسے ہی لٹکی دیکھی جا سکتی ہے جیسے ہمارے ہاں انصاف لٹکا دیکھا جا رہاہے۔معلوم نہیں تاریخ میں وہ کون اولین شخص تھا جس نے انصاف کو لٹکایا تو تحریک انصاف نے جنم لیا یہ اور بات کہ تحریک انصاف کو پھر ان ہی لوگوں نے ناانصافی کا نمونہ عبرت بنا کر رکھ دیا جو اسے انصاف دلانے کے لیے تحریک شروع کر بیٹھے تھے۔اس لیے اب رونے کا مقام بھی ہے اور ہنسنے کا بھی،رو ئیں اس بات پر کہ تحریک انصاف کے بطن سے ناانصافی کے جس رحجان نے جنم لیا ہے اب اس کے سامنے بند باندھنا کسی کے بس کی بات نہیں جو بند باندھنے کے خواہش مند ہیں پہلے تو ان ہی سے جواب طلبی کرنی چاہیے آپ جناب کیوں اور کس کے لیے اتنے سیاسی تجربے کر رہے ہیں کہ یہ قوم کسی ایک رنگ کی بجائے ست رنگی بن چکی ہے۔تقسیم اتنی گہری ہوئی ہے تو ان ہی تجربات کے باعث جن سے ہمیں گزارا جاتا رہا۔بنام مذہب،وطن اور یہاں تک کہ قوم پرستی کا سبق بھی پڑھا کر ہم کو جس رنگ میں چاہا رنگ ڈھنگ دے دیا اب مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی شخص بارے تھوڑی سی تحقیق کر لیں اس کے خاندان میں اگر چار سے پانچ بالغ افراد ہوں تو سب ایک دوسرے سے نظریاتی طور پر الگ الگ سوچ وفکر کے حامل ہوںگے اسے آپ اختلاف رائے کی خوبصورتی قرار دیں تو دیں ہم تو اپنے بھائی بندوں کا سر پھوڑنے کی تربیت ہی قرار دیں گے۔ایک بھائی کو ابھی پچھلے ہفتے خان صاحب بلا بیٹھے تھے تو دوسرے بھائی کو مولانا نے اپنے بندوں کی حفاظت اور مخالفین پر تیل میں لتھڑے ڈنڈے برسانے کے لیے بلاوا بھیجا تھا،شکر کریں کوئی تصادم نہیں ہو ا ورنہ آپ پاکستان کی تاریخ کا تاریخ ساز سیاسی مقابلہ دیکھتے جس میں مرنے والے اور مارنے والوں کا ایک ہی ”گھر”سے تعلق ہوتا۔بھائیوں کے درمیان یہ تصادم کے خواہشمند کون ہیں ہم سب انہیں جانتے ہیں لیکن عجیب بات ہے کہ” ہم سب” ہوتے ہوئے بھی ان کے سامنے بے بس ہیں آخر ہمارے ہی ووٹ کے سبب یہ اتنے طاقت ور کیوں اور کیسے ہوگئے کہ جب چاہا ہماری جان ومال کے درپے ہوگئے؟کیا کبھی آپ نے یہ سوال ان سے پوچھا ہے؟انفرادی طور پر نہیں اجتماعی آواز اٹھا کر آپ ان سے جواب طلبی کریں گے تو پھر انصاف کا قتل عام نہیں ہوگا ،جس کے لیے تحریک انصاف چلانی پڑے اور پھر اس کے لیے بھی انصاف کی دہائی دیتے ہوئے ایک اور تحریک کی ضرورت محسوس ہو۔

مزید پڑھیں:  سرکاری ریسٹ ہائوسز میں مفت رہائش