جنرل باجوہ کا دورہ امریکہ: الوداعی دورہ یا تعلقات کوبہتربنانے کی کوشش؟

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے شیئر کی جانی والی ایک خبر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ یعنی نومبر میں اپنے عہدے کی مدت پوری ہونے پر سبکدوش ہو جائیں گے۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق واشنگٹن میں غیر رسمی بات چیت کے دوران آرمی چیف نے کہا ہے کہ ‘مسلح افواج کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ملکی معیشت کو بحال کرنا معاشرے کے تمام طبقات کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔‘

آرمی چیف نے اپنے اس دورے کے دوران پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر جیکب جیریمیا سلیوان، نائب وزیر خارجہ وینڈی روتھ شرمین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفاعی مشیر سے بھی ملاقاتیں کی ہیں.آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے عالمی شراکت داروں کی مدد سے پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی میں تعاون پر امریکی حکام کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں:  9 مئی کے کرداروں کا فیصلہ آئین و قانون کرے گا،وزیردفاع

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو مکمل ہو جائے گی۔ اُنھیں سابق وزیر اعظم عمران خان نے عہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد تین برس کی توسیع دی تھی اور اس ضمن میں آئین میں ایک ترمیم بھی کی گئی تھی۔ اس ترمیم کے تحت آرمی چیف کو چار سال تک کی ایکسٹینشن دی جا سکتی ہے۔

بدھ کے روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران آرمی چیف کی تقرری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔۔۔ پانچ افسران کے نام آتے ہیں تاہم ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ پانچ میں سے کوئی نام نہ لیا جائے۔ میرا اپنا تاثر یہ ہے کہ تمام کے تمام تھری سٹار جنرل اس تقرری کے اہل ہوتے ہیں۔‘بعض مبصرین آرمی چیف کے اس دورے کو اُن کا الوداعی دورہ بھی قرار دے رہے ہیں جبکہ بعض کے خیال میں ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ٹیلی کام کمپنیاں نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر آمادہ

آرمی چیف کے اس دورے سے متعلق سوشل میڈیا پر بھی بات کی جا رہی ہے۔ یہ خبریں بھی گردش میں رہیں کہ ان کے ہمراہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم اور چیف آف جنرل سٹاف (سی جی ایس) لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس بھی امریکہ گئے تھے۔ یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس آئندہ آرمی چیف کے عہدے کے لیے سینیئر ترین امیدواروں میں سے ایک ہیں۔