تیمور سلیم جھگڑا

عدالت کا آپشن موجود ہے،وفاق صوبے کو دیوالیہ نہیں کرسکتا،تیمور جھگڑا

ویب ڈیسک :خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے پختونخوا اور قبائلی اضلاع کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے جون سے لیکر اب تک وفاقی حکومت کیساتھ معاشی مسائل پر بات چیت ہورہی ہے، صوبے کو این ایف سی شئیر بھی پورا نہیں مل رہا، صوبہ وفاق سے مختلف مدوں میں 118.9 ارب روپے کے بقایاجات کا متقاضی ہے، نیپرا انڈیکسیشن کے بعد بجلی خالص منافع میں 61.2 ارب، قبائلی اضلاع کیلئے 29.9 ارب جبکہ قومی مالیاتی کمیشن کے تحت ملنے والے شیئر کی مد میں 27.8 ارب روپے وفاق نے صوبے کو ادا کرنے ہیں۔
وفاق ایڑی چوٹی کا زور لگاکر بھی صوبے کو دیوالیہ نہیں کرسکتا۔ صوبے کے پاس معاشی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا آپشن زیر غور ہے۔وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے وزیر برائے اعلٰی تعلیم کامران خان بنگش کے ہمراہ صوبے کے معاشی مسائل اور درپیش چیلنجز بارے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے پختونخوا اور قبائلی اضلاع کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالاہے ، جون سے لیکر اب تک وفاقی حکومت کیساتھ معاشی مسائل پر بات چیت ہورہی ہے۔
معاشی معاملات خوش اسلوبی سے طے پائے تو اچھا ہے کہ تاکہ وفاق اور اکائیوں میں ٹکراو پیدا نہ ہو۔ پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ صوبہ وفاق سے مختلف مد میں 118.9 ارب روپے کے بقایاجات کا متقاضی ہے۔ نیپرا انڈیکسیشن کے بعد بجلی خالص منافع میں 61.2 ارب جبکہ انڈیکسیشن کے علاوہ 44 ارب سے زائد کے بقایاجات وفاق نے صوبے کو ادا کرنے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امپورٹڈ حکومت کے معرض وجود میں آنے کے بعد سے لیکر اب تک صوبے کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں ادائیگی صفر رہی ہے۔
انہوں صحافیوں کو بتایا کہ صوبے کو این ایف سی شئیر میں ملنے والے رقوم کی ادائیگی بھی پوری نہیں کی جارہی۔ وفاق کی جانب سے این ایف سی شئیر میں پچھلے سال کے 13 ارب ملاکر کُل 27 ارب سے زائد کا شارٹ فال ہے۔ انہوں بتایا کہ وفاق نے قبائلی اضلاع کیلئے 29.9 ارب صوبے کو ادا کرنے ہے۔ فاٹا کیلئے مالی سال202122 کے چوتھے کوارٹر کا 20 ارب روپے روکا گیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ تاریخ میں پہلی بار انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے بجٹ پر کٹ لگایا گیا۔ صوبے نے پچھلے مالی میں قبائلی اضلاع کیلئے بیس ارب روپے اپنے طرف سے ادا کئے۔ انضمام کے بعد وفاقی حکومت قبائلی اضلاع کا بنیادی بجٹ بھی پورا نہیں دے رہا۔
امسال ساڑھے چار ارب روپے صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی مد میں قبائلی اضلاع میں خرچ ہونگے۔ یہ رقم صوبہ اپنی طرف سے ادا کررہا ہے۔تیمور جھگڑا نے مزید بتایا کہ وفاق نے قبائلی اضلاع کا کرنٹ بجٹ 85 ارب کی بجائے 60 ارب رکھا یہ رقم تنخواہوں کی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہے۔ ٹی ڈی پیز کو ملنے والی رقوم پر مکمل کٹ لگایا گیا۔صوبے کے بہتر معاشی انتظام و انصرام کیلئے سنگل ٹریژری اکائونٹ کے ذریعے صوبے کے کمرشل بینک اکاونٹس سے 100 ارب روپے پول میں لارہے ہیں۔
ایم ٹی آئیز میں پہلے ہی یہ نظام رائج کرچکے ہیں جن کے فنڈز سرکاری خزانے کا حصہ ہوتے ہیں۔ چاروں صوبوں میں پختونخوا اب تک سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرچکے ہیں۔ تیمور سلیم جھگڑا نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ وفاق کی معاشی ہٹ دھرمی کا خمیازہ صوبے کے چار کروڑ عوام بھگت رہے ہیں۔ وفاق ایڑی چوٹی کا زور لگاکر بھی صوبے کو دیوالیہ نہیں کرسکتا۔ صوبے کے پاس معاشی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا آپشن زیر غور ہے۔ کسی پراجیکٹ سے ڈی پنچنگ نہیں ہوئی، تاہم نئے ریلیزز میں فی الحال محتاط ہیں۔
پی اینڈ ڈی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز ریلیز کرے۔ ترقیاتی بجٹ کا 50 فیصد ہم ریلیز کرچکے ہیں اور اب تک 56 ارب روپے خرچ بھی ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:  تحصیل کبل میں غیرت کے نام پر دوہرے قتل کی واردات، ملزم گرفتار