سیاسی مخاصمت کے نتائج

پاکستان تحریک انصاف کی لاہور میں گزشتہ روز نکالی گئی ریلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کیا’ دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد ریلی کے شرکاء کے خلاف پولیس کریک ڈائون کے نتیجے میں تحریک انصاف کے ترجمان کے دعوے کے مطابق ایک کارکن کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے سے حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں، پولیس کی مطاہرین کے خلاف شیلنگ’ واٹرکینن اور مبینہ لاٹھی چارج کے نتیجے میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ پولیس کے ایک ڈی ایس پی اور جوانوں کے زخمی ہونے’ گاڑیوں کے شیشے ٹوٹنے اور ان کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے مبینہ ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے’ جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسے آئین اور جمہویت پر حملہ قراردیا ہے، تحریک انصاف کے رہنمائوں نے صورتحال کی کشیدگی کے باعث ریلی ختم کرنے اور کارکنوں کو گھرنے جانے کی ہدایات جاری کیں’ یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ سیاسی معاملات کو افہام و تفہیم اور پرامن طور پر حل کرنے کی بجائے ہمیشہ مخاصمت کی نذر کیا جاتا ہے، اس میں قطعاً شک نہیں ہے کہ احتجاج عوام کا بنیادی آئینی حق ہے اور ہر شخص’ طبقے یا جماعت کو قانون اور آئین کے دائر کے اندر رہتے ہوئے اپنے مطالبات اور اپنی آواز عوام تک پہنچانے کی آزادی ہونی چاہئے تاہم زمان پارک میں گزشتہ کچھ عرصے سے تحریک انصاف کے کارکنوں نے جو صورتحال پیدا کی ہے اور نہ صرف ان کے لاتعداد کارکنوں نے آنے جانے والے راستوں کو عام گزر گاہ کی حیثیت ختم کر کے خودساختہ ”نوگوایریا” میں تبدیل کردیا ہے، آئین اور قانون اس صورتحال کی بھی اجازت نہیں دیتا جبکہ بعض لوگ بزعم خود ”طاقت کامظاہرہ” کرکے من مانی پر اترے ہوئے تھے، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ لوگ یہاں تک کہ بعض ڈنڈا بردار خواتین بھی ملکی قوانین کو روندتے ہوئے ”مزاحمت” کی صورت میں سامنے آتی رہی ہیں اور گزشتہ روز جب تحریک انصاف کے سربراہ نے دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے تناظرمیں انتخابی مہم کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تھا تو پنجاب کی نگران حکومت نے شہر میں دفعہ 144 لگا کر سیاسی سرگرمیاں محدود کرنے کا بندوبست کیا جس کے بعد اصولی طور پر حکومت پنجاب کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرکے ریلیف لیا جاتا تو تصادم کی صورتحال سے بچا جاسکتا تھا ‘مگرجذباتیت سے مغلوب سیاسی عناصر نے پابندی کے باوجود ریلی نکالنے کی کوشش کرکے کشیدگی کو ہوا دی’ اس کے باوجود اگر سکیورٹی حکام عقل و فراست سے کام لے کر تحریک کے رہنمائوں کو اعتماد میں لیتے تو تصادم سے بچا جاسکتا تھا۔ اس موقع پر ہم نہ صرف حکومت پنجاب بلکہ تحریک انصاف کے رہنمائوں سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ ہر صورت میں سیاسی کشیدگی سے بچنے کی کوشش کریں اور باہم مشاورت سے پرامن جلوس نکالنے اور جلسے منعقد کرنے کی راہ ڈھونڈیں۔

مزید پڑھیں:  وزیر اعظم محنت کشوں کو صرف دلاسہ نہ دیں