مشرقیات

آپ نے کبھی دوسروں کے عیب ڈھونڈے کبھی کبھی کسی کی غیبت کی ؟ سوال بڑا مشکل ہے اور جواب دینا اور بھی مشکل ہے ۔ دوسروں کے عیب ڈھونڈے اس لئے جاتے ہیں کہ ان کا ڈھول پیٹا جائے، یہ بات بری ہے سب ہی جانتے ہیں ، لیکن معلوم نہیں کیوں ہم اپنی زندگی میں اکثر یہ بات بھول جاتے ہیںبلکہ بالکل اس کا الٹا کرتے ہیں عقلمندوں نے کہا کہ عیب بینی اور غیبت سے آدمی نظروں سے گر جاتا ہے ۔ پھر بھی نہیں اس کی پروا نہیں ہوتی ۔ ذرا موقع ملا اور ہم نے رائی کا پہاڑ اور پرکا کوا بنا دیا کچھ لوگ ہوتے ہی فطرتاً افواہ گر ہیں انہیں بہتان ترشی میں مزہ آتا ہے ۔ کہا جاتا ہے عیب ڈھونڈنے والا کیڑے نکالنے والا اور غیبت کرنے والا، بڑا خود عرض تنگدل، کم ظرف ، اور بڑا چالیا ہوتا ہے ۔ یہ سب عادتیں بری ہیں بلکہ بہت بری ہیں ، پھر بھی ہم باز نہیں آتے۔ اگر کوئی ہم سے کہدے تم بڑے چالباز اور بدخواہ ہو تو ہم تو فوراً برا مان لیں گے لیکن ایسا کرتے وقت ہم کبھی سوچیں گے بھی نہیں کہ جو بری حرکت ہم کر رہے تھے وہ ہمیں خود برا ٹھہرائیگی ۔ آدمی کو برا کہہ کر بہت خوش ہوتا ہے، خود اسے برا کہا جائے تو برامان جاتا ہے یہ ہے دورنگی یا دوغلا پن کہ وہ حق بات بھی نہیں سن سکتا۔
ایک آدمی تھا بڑا چلتا پرزہ دن بھر جھوٹ بولتا تو لتا لوگوں کو دھوکا دیتا کے چکمے پرچکمے دے کر پیسہ لوٹتا مگر جب شام ہوتی دوستوں’ عزیزوں ‘ رشتہ داروں میں آبیٹھتا تو شیطان کو برا بھلا کہتا ، لاحول پڑھتا ۔ لعنتیں بھیجتا اور ساتھی دکانداروں کو بدنام کرتا کہ وہ کم تولتے اور جھوٹ بولتے ہیں ، شیطان تو پھر شیطان ہوتا ہے۔ حکایت ہے کہ ایک دن شیطان نے اسے آپکڑا ، بولا استاد! یہ کیا بات ہے ، دن بھر تو جو جی میں آئے کرتے ہو، نہ اللہ کا ڈر رہتا ہے نہ رسولۖ کا خوف، شام ہوتی ہے تو دوستوں وغیرہ میں بیٹھ کر مجھ پر لعنتیں بھیجتے ہو، جب تک ڈھیر سارے پیسے نہیں کماتے میرے چلیے بنے رہتے ہو، اور پیسے کماتے ہی مجھ پر لاحول بھیجتے ہو ؟۔
ایک دانا جو وہاں بیٹھا تھا بولا میاں ابلیس کیوں ناراض ہوتے ہو۔ یہ تم سے بھاگتا تھوڑی ہے ۔ دن بھر یہ اللہ کے بندوں کو دھوکا دیتا ہے اور شام کو تمہیں برا بھلا کہ اللہ تعالیٰ کو دھوکا دینا چاہتا ہے۔ یہ ہے تمہارے ہی بس میں !
حکایت تو حکایت ہوتی ہے مگر ذرا سوچئے ہم لوگ کس رنگ کے ہوگئے ہیں، اللہ سے اور اللہ کے بندوں ہی سے دھوکا نہیں کرتے شیطان ملعون سے بھی چال کرتے ہیں ۔کسی نے کہا ڈاکہ ڈالنا اتنا بڑا نہیں جتنا غیبت کرنا ۔ دوسروں کی برائیاں ڈھونڈنا ، ان کا ڈھونڈرا پیٹنا۔ کسی نے کہا ڈاکہ تو بری چیز ہے بڑا جرم ہے ۔ غیبت اور عیب بینی بری سہی لیکن اتنی بری تو نہیں ۔ اس شخص نے کہا ڈا کو پھر بہادر ہوتا ہے ۔ آگے سے آتا ہے للکار کے حملہ کرتا ہے ۔ عیبیں اور غیبت کرنے والا تو بزدل ہوتا ہے ۔ اسے کبھی ہمت نہ ہوگی کہ منہ پر کچھ کہے یہ ہمیشہ چھپ کے آتا اور پیٹھ پیچھے سے وارکرتا ہے۔ سچ تویہ ہے کہ برے دونوں میں مگر یہ بہت برا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ ، عوام اور دستورِ مظلوم