صوبہ خسارے میں

خیبر پختونخوا حکومت کو مسلسل 8ماہ سے مالی خسارے کا سامنا ہے جس کے پیش نظر محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا کی جانب سے تمام انتظامی محکموں کو جاری مراسلے میں تصدیق کی گئی ہے کہ صوبائی حکومت کو کرنٹ اکائونٹ یعنی جاری اخراجات کیلئے فنڈز خسارے کا شکار ہیں ایسے میں صوبائی حکومت نے پیٹرول کی مد میں 35 فیصد کی کمی کی تھی لیکن اس کے باوجود محکموں کی جانب سے اضافی مدد کے لیے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔تمام انتظامی محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ جاری اخراجات پر توجہ دی جائے تاکہ رقم کی قدر حاصل ہو اور وسائل کو متحرک کرنے اور ترجیح دینے کی کوششوں میں حصہ ڈالنے کے لیے دستیاب فنڈنگ بہتر طریقے سے خرچ کیا جا سکے ۔دم رخصت خیبر پختونخوا حکومت خزانہ نچوڑ گئی تھی یا نہیں اس سے قطع نظر سابق حکومت کواپنے آخری ایام میں مرکزی حکومت کی جانب سے مالی طور پر جس طرح شکنجے میں کسنے کی کوشش کی گئی تھی اگرصوبائی حکومتوں کے خاتمے اور اسمبلیوں کی تحلیل کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ اگر تلاش کی جائے تو یہ وجہ بھی سامنے آسکتی ہے کہ مرکزی حکومت نے خیبر پختونکوا کو بالخصوص اور پنجاب کو بھی کسی حد تک مالیاتی دیوالیہ پن تک پہنچا دیا تھا ایسے میں حکومت چلانا آسان کام نہ تھا البتہ جس فراخدلی کے ساتھ دم رخصت سابق حکومت ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور اعلان کر گئی اس سے صوبے کے عوام کی تقدیر بدلنے کا تاثر مل رہا تھا جو ظاہر ہے سیاسی چال اور عوام کو بے وقوف بنانے کے علاوہ کچھ نہیں تھا وہ ساری امیدیں اور منصوبے بھی اس حکومت کے ساتھ ہی رخصت ہوگئیں نگران حکومت نے بھی آتے ہی تنگدستی کی شکایت کی تھی اور اب تک اس شکایت کا پوری طرح ازالہ نہیں ہوا صوبے کے عوام کا کسی حکومت کی رخصتی سے کوئی علاقہ نہیں عوام کو اپنے مسائل کے حل سے دلچسپی ہے جو صورتحال بیان کی جارہی ہے اس میں حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن ہی ادا کر سکے تو غنیمت ہو گی بدقسمتی سے اس کے باوجود صوبے میں کسی مالیاتی نظم کے قیام اور کفایت شعاری کی سنجیدہ سعی نظر نہیں آئی جس کی اشد ضرورت ہے توقع کی جانی چاہئے کہ سرکاری محکمے ہر وقت ہاتھ پھیلانے کی عادت ترک کرکے اپنی چادر کے مطابق پیر پھیلانے کے درس پر توجہ دیں گے اور تدبر سے کام لے کر معاملات کو منجمد ہونے سے بچا کر آگے بڑھانے کی ذمہ داری نبھائیں گے۔

مزید پڑھیں:  حد ہوا کرتی ہے ہر چیز کی اے بندہ نواز