رعونت کی حد

چیئرمین واپڈا کا اپنی تصویر ہر دفتر میں قائد اعظم کے ساتھ لگانے کا مراسلہ رعونت کی انتہا ہے، سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد مراسلہ معطل کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل مراسلہ واپڈا کی جانب سے تمام کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز، جنرل منیجرز، منیجنگ ڈائریکٹرز اور پرنسپلز کو جاری کیا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ تمام دفاتر بابائے قوم محمد علی جناح کی تصویر کے ساتھ چیئرمین واپڈا کی تصویر بھی لگانا لازمی ہوگا یہ مراسلہ سجاد غنی کے پرنسپل اسٹاف آفیسر بریگیڈیئر (ر) متین احمد مرزا کی جانب سے جاری کیا گیا تھا، اس مراسلے کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے چیئرمین واپڈا پر شدید تنقید کی جس کے بعد یہ ہدایات واپس لے لی گئی ہیں اس حوالہ سے نجی صحافتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے کہا کہ محکمہ کے بعض دفاتر میں قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر نہیں لگی ہوئی تھی جس پر احکامات جاری کئے کہ بانی پاکستان کی تصویر آویزاں کی جائے اور یہ تو سرکاری پروٹوکول ہے کہ قائد اعظم کی تصویر کے ساتھ محکمہ کے سربراہ کی تصویر بھی لگائی جاتی ہے۔محولہ ہدایت سے چیئرمین واپڈا کی رعونت کا ا ندازہ لگانا مشکل نہیں اس سے زیادہ اس بارے مزید کچھ نہیں لکھا جا سکتا انہوں نے آتے ہی ایک اور نادر شاہی حکم یہ جاری کیا ہے کہ تمام سٹیشنز پر تین سال کی مدت گزارنے والے ملازمین کاتبادلہ کیا جائے حالانکہ واپڈا کے بعض شعبوں کے افسران اور کارکن اس قدر حساس اور تکنیکی طور پر مستقل جگہوں پرتعینات ہوتے ہیں جن کا تبادلہ کسی طور بھی ادارے کے مفاد میں نہیں بلکہ ان کی تبدیلی کے بعد نئے آنے والوں سے کبھی بھی او رکسی بھی وقت معمولی غلطی سے ملک میں بریک ڈائون کی نوبت آسکتی ہے جہاں تک سب ڈویژنز اور دفتری عملے کا تعلق ہے ان کے معمول کے مطابق تبادلے ہوتے رہتے ہیں پاور ہائوسز اور بجلی کی پیداواری شعبوں کے عملے کی ناگزیر حالات کے علاوہ تبادلے ادارے کے مفاد میں نہیں سمجھا جاتا اور بجلی کی پیداوار اور اس سے منسلک و متعلقہ شعبوں میں تجربہ کار عملے پر انحصار کیا جاتا ہے جن کی ریٹائرمنٹ تک مزید عملہ تیار کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے مگر اب حکم نادر شاہی کے مطابق ان کابھی تبادلہ شروع کردیاگیا ہے جس کا وزیر اعظم اور وزیر بجلی و پانی کو نوٹس لینا چاہئے ۔ چیئرمین واپڈا جیسے عہدے پر ایسے شخص کی تقرری کی ضرورت ہے جو معاملات کی نوعیت اور ضرورتوں کو سمجھے اور عاجلانہ اقدامات کی بجائے ادارے کے مفاد کی پالیسی اپنائے۔بہتر ہوگا کہ قائد اعظم کی ہمسری کرنے کے خواہشمند چیئرمین واپڈا سے استعفیٰ لے کر اسے گھربجھوا دیا جائے ۔

مزید پڑھیں:  استحصالی طبقات کاعوام پر ظلم