مال مفت دل بے رحم

محکمہ اوقاف مذہبی امور کی جانب سے رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کیلئے 200افراد کیلئے 11اقسام کے پرتکلف کھانے کا ٹینڈر شدید تنقید آنے کے بعد منسوخ توکردیا گیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ٹینڈر دیا ہی کیوں گیا تھا اس سے اس امر کا بھی ا ظہار ہوتا ہے کہ مال مفت دل بے رحم کا یہ سلسلہ پرانا ہو گا جس کی محض تقلید کی گئی ہوگی اور اگر اس پر سوشل میڈیا میں تنقید نہ ہوتی تو کھاتے وقت پانچوں انگلیاں برابر ہوکر مال سرکار ضروراڑاتے سوشل میڈیا پر سامنے آنیوالے ٹینڈر میں 100وی آئی پیز کیلئے 11اقسام کا کھانا تیار کیاجانا تھا سوشل میڈیا پر ٹینڈر وائرل ہوتے ہی صوبائی حکومت کی کفایت شعاری پالیسی پر تنقید شروع ہوگئی جس کے بعد نگراں وزیر مذہبی امور اور اطلاعات نے رویت ہلال کمیٹی کے پر تکلف کھانے کے ٹینڈر کا نوٹس لیتے ہوئے اسے واپس لینے کی ہدایت کردی جبکہ سیکرٹری اوقاف سے رپورٹ بھی طلب کرلی گئی نگران وزیر نے ہدایت کی کہ اجلاس میں صرف کمیٹی ممبران کو مدعو کیا جائے اور محکمہ تمام اخراجات میں کفایت شعاری سے کام لے۔بھاری پیٹ کے ساتھ یا پھر اس قدر اشتہا انگیز خوراک کے منتظر بھوکے پیٹ سے باریک ہلال کا دیدار ممکن کیسے ہوتا بھاری پیٹ سے بھاری پن غنودگی یا پھر خمار اور مستی کی سی کیفیت طاری ہوتی ہے اور بھوکا پیٹ پورے چاند کو بھی روٹی خیال کر رہا ہوتا ہے ہر دو صورتوں میں اس طرح کے انتظامات کی ضرورت نہ تھی نیز جہاں سوکھی روٹی کھا کر پڑھنے والے درویش افراد کا اجتماع ہو رہا ہو وہاں ویسے بھی یہ ان کے شان فقیری کے خلاف عمل تھا جس کی ذمہ داری بنا بریں تعیشات کی عادی بیورو کریسی پرعائد ہوتی ہے جنہوں نے اس ٹینڈر کا اجراء کیا تھا ان سے استفسار ہونا چاہئے کہ اس اسراف و تبذیر کی ان کوکیوں سوجھی اگر کسی جانب سے فرمائش اور احکامات ملے تھے تو اس صورتحال کو سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔ہلال کی رویت کے بابر کت فریضے کی انجام دہی کے وقت اگر اس قدر لوازمات اور تکلفات ہوتے ہیں تو سیمینارز اور ورکشاپس پرکس قدر اصلی جعلی دستاویزات بنا کر سرکاری رقم پر ہاتھ صاف کیا جاتا ہو گا اس کا تو اندازہ ہی نہیں ہوسکتا کفایت شعاری کا محض اعلان کافی نہیں بلکہ اسے اولاً خوف خداکے تحت اختیار کیا جانا چاہئے بعدازاں حکومتی اقدامات اور ہدایات کوبھی مد نظر رکھا جائے ۔ محولہ صورتحال سے نظر تو نہیں آتا کہ فاقہ مستوں کو ملک کی معاشی صورتحال کی کوئی فکر ہوگی اور وہ کفایت شعاری کا اصول اپنانے کی فکر کریںگے۔

مزید پڑھیں:  چوری اور ہیرا پھیری