مال مفت دل بے رحم

پشاور میں عشرہ محرم کیلئے ہر سال اٹھائے جانے والے اخراجات کے لئے رواں برس 400فیصد اضافی اخراجات کیوں آئیں گے اس کی جلد سے جلد وضاحت ہونی چاہئے ہمارے نمائندے کے مطابق کیپیٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ ایسٹ زون کی جانب سے ہر سال کی طرح امسال بھی عشرہ محرم کے اخراجات کیلئے جو ٹینڈر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق گزشتہ برس جو کام 50لاکھ میں کیا گیا تھا امسال وہ کام 20کروڑ روپے میں ہو گا، ایسٹ زون کی جانب سے ای ٹینڈر نوٹس کے مطابق الیکٹرانک سامان کی سپلائی کیلئے 6کروڑ، جلوس کے راستوں پر پیچ ورک کیلئے 5کروڑ، کمانڈ پوسٹ پر کیٹرنگ اور ٹینٹ کی فراہمی کیلئے دو کروڑ، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور مرمت کیلئے اڑھائی کروڑ، کمانڈ پوسٹ پر تعینات سٹاف کو کھانا فراہم کرنے کیلئے اڑھائی کروڑ، آگاہی بینرز کیلئے 50لاکھ ، خان رازق پولیس سٹیشن اور سپریم کمانڈ پوسٹ کے قیام کیلئے دو کروڑ روپے کا ٹینڈرکیا گیااس تفصیل سے رقم کے بہت زائد ہونے کا اندزہ لگانا مشکل نہیں بہرحال اس حوالے سے مختلف قسم کی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیںاس حوالے سے بعض اعلیٰ شخصیات پر انگشت نمائی کو الزام تراشی اور بہتان تراشی گرداننے کے باجود یہ سوال بہرحال جواب طلب ہے کہ اس قدر خطیر رقم کی ضرورت کیونکرپڑی اور اس رقم کا استعمال اور خرچ کیا ہوگا یہ رقم جن مدات میں استعمال ہونی ہے ان کا آڈٹ بھی مشکل امر ہوگا اس لئے کہ ان اخراجات کا کاغذی حساب کتاب بہرحال برابر کرنا مشکل نہ ہوگاسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتنی بھاری رقم کی طلبی اور ممکنہ مصارف کے تخمینہ جات کاکسی بھی جانب سے نوٹس کیوں نہیں لیاگیا ان سطور کی اشاعت تک رقم طلبی کی رسمی کارروائی کی تکمیل ہوچکی ہوگی لیکن یہ سوال بہرحال حیران کن ہے کہ اتنی رقم کامطالبہ کیوں ہو رہا ہے جب ایک ذمہ دار سرکاری افسر کو از خود اس امر کااعتراف ہے کہ یہ رقم بہت زیادہ ہے تو پھر آخر وہ کونسے پس پردہ عناصر ہیں جواس میں کمی نہیں ہونے دے رہے ہیں جملہ صورتحال سے قطع نظر سرکاری افسران کواس عمل میں ملوث ہونے سے احتراز کرنے کی ضرورت تھی اس لئے کہ آئندہ پوچھ گچھ اور تحقیقات انہی سے ہونی ہے اور ملی بھگت یادبائو میں آنے پر بھگتنا انہیں ہی پڑے گا باقی اپنی بولیاں بول کر اور جو کرنا ہو گا وہ کرکے اڑ جائیں گے ہے کوئی جواس کا بروقت نوٹس لے۔حکام کو صوبے کی معاشی حالت پر رحم آنا چاہئے جس صوبے کی نگران حکومت کے پاس بمشکل سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی رقم ہی ہو اس قدر شاہ خرچی کا مظاہرہ کرنا معاشی دہشت گردی کے مترادف ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ایرانی گیس پاکستان کے لئے شجرِممنوعہ؟