وی آئی پی کلچر کا خاتمہ

وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سال کسی کو بھی مفت حج نہیں کرایا گیا اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر اگلے سال کے لئے ابھی سے اقدامات شروع کر دیئے جائیں تو حج اخراجات نصف تک ہوسکتے ہیں، اسلام آباد کلب میں پاکستان سیٹزن فورم کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے اس سال حج کے انتظامات کے حوالے سے تفصیل سے گفتگوکی، ان کے علاوہ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا، جہاں تک وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود کے ان دعوئوں کا تعلق ہے کہ اس سال کسی کو بھی مفت حج نہیں کرایاگیا تو اس حوالے سے دوران حج بھی اسی نوع کی ا طلاعات سامنے آتی رہی ہیں جنہیں اطمینان بخش قرار دیا جا سکتا ہے، بدقسمتی سے اس سے پہلے بلکہ گزشتہ کئی برس سے حکومت کی آشیر باد سے بعض لوگوں کو سرکاری مفت حج کے مزے پڑے ہوئے تھے جن کونہ صرف جہاز بھر بھر کر حجاز مقدس پہنچایا جاتا تھا بلکہ وہاں ان کے تمام تر اخراجات (وی وی آئی پی مراعات) کے ساتھ سرکار برداشت کرتی تھی پنج ستاری ہوٹلوں میں قیام’ طعام اور سرکاری وفود کے نام پر ان کے ناموں کو سفارشات کی بنیاد پر مرتب کیا جاتا اور غریب وطن کے عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں سے جمع رقم بے دردی سے ان کے اخراجات پورے کرنے پر لٹائے جاتے حالانکہ دین اسلام میں اس نوع کے اللوں تللوں اور مفت خوری کی نہ گنجائش ہے نہ روایت’ عام اور دینی تقاضوں سے بے خبر افراد کو تو ایک طرف رکھئے’ علمائے دین کی کثیر تعداد بھی اس سرکاری ”حسن سلوک” کے عادی ہو چکی تھی اور بہت کم ایسے اہل علم اور مذہبی مناصب پر براجمان افراد اس پر معترض ہو کر اس ”سہولت” کو دینی تقاضوں کے خلاف قرار دیتے تھے’ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے حج کے اخراجات برداشت کرنے کی قوت عطا کی ہو’ وہ کس طرح سے مفت حج پر جانے کے لئے تیار ہو جاتا ہے جبکہ جن کے پاس وسائل نہ ہوں ان پر حج کسی بھی طور فرض نہیں ہے’ بہرحال وفاقی وزیر نے اس سال مفت کے حج پر پابندی لگاکر نیک کام کیا ہے اور اب اگلے سال کے لئے بقول وزیر موصوف کے ابھی سے اقدامات شروع کر دیئے جائیں تاکہ آئندہ حج اخراجات میں نمایاں کمی کو ممکن بنایاجا سکے۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی میں کمی کے عوامل