نگران حکومت پر تنقید اور اصلاحات کا تقاضا

سابق صوبائی وزیر خزانہ و صحت تیمور سلیم جھگڑا نے نگران وزیراعلی اعظم خان کو خط ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کا ماضی دیکھتے ہوئے ہم ہرگز یہ امید نہیں لگائے بیٹھے تھے آپ اپنی آئینی مدت کے اندر غیرجانبدار، شفاف اور منصفانہ انتخابات کاانعقاد نہیں کریں گے یہ تو آپ کوہی معلوم ہوگا کہ یہ سب کچھ کیوں ہورہا ہے لیکن آپ کی حکومت کے ابتدائی دنوں سے ہی کابینہ کی تشکیل میں گورنرخیبر پختونخوا کی جو مداخلت شروع ہوئی معاملات یہاں نہیں رکے بلکہ آئینی ذمہ داری سے روگردانی کرتے ہوئے آپ نے انتخابات بھی نہیں کروائے دریں اثناء خیبر پختونخوا میں نگران کابینہ میں ردوبدل اور مختلف محکمہ جات کے وزیر اور مشیر وغیرہ تبدیل کرنے اور ان کی جگہ پرغیر سیاسی شخصیات کو کابینہ میں شامل کرنے کی باز گشت ہے معتبرذرائع کا دعویٰ ہے کہ نگران صوبائی کابینہ میں شامل مختلف سیاسی جماعتوں کے نامزد وزیروں نے تین ماہ سے زائد عرصہ تک کام کیا ہے لیکن ان پر الیکشن کمیشن ایکٹ2017کی گائیڈلائنزکے مطابق اختیارات سے تجاوز کرنے اورسیاسی جماعتوں کی طرف جھکائوکے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔سابق وزیر صحت کا وزیر اعلیٰ کے نام خط کے مندرجات سے صرف نظر ممکن نہیں اور بیان کردہ حقائق بھی پوشیدہ امور کے زمرے میں نہیں آتے خود نگران وزیر اعلیٰ کے حوالے سے بھی اطلاعات آتی رہی ہیں کہ وہ بے جا مداخلت سے خوش نہیں ممکن ہے مرکز میں سیاسی حکومت کا دبائو نہ رہے تو صوبے میں نگرانوں کو ”نگرانی” کا فریضہ سرانجام دینے کے مواقع ملیں او وہ اس کا فائدہ اٹھا کر کسرپوری کرنے پر توجہ دیں مگر معروضی صورتحال میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا نگران حکومت میں تبدیلی کی ضرورت اس لئے بھی محسوس ہوئی ہو گی کہ نگران حکومت میں شامل بیشتر اراکین کابینہ اپنے خیالات کے اظہار اور بیانات سے غیر جانبدار نظر نہیں آتے جو ان کے منصب کے منافی ہے صوبے میں غیرجانبدارانہ اور شفاف بنیادوں پر انتخابات کے انعقاد کے لئے نگران حکومت کا مکمل طور پر غیر جانبدار ہونا ضروری ہوتا ہے ایسا یقینی بنائے بغیر انتخابات کے متنازعہ ہونے کے خدشات بڑھ جائیں گے مرکزی حکومت کی چھتری نہ رہنے کے بعد بھی اگر صوبے میں مداخلت کے حالات رہے اور نگران حکومت دبائو میں آتی رہی تو اس سے نیا تنازعہ اٹھ کھڑا ہونے کا خدشہ ہے سابق وزیر صحت کا خط بے موقع نہیں کوشش کی جانی چاہئے کہ نگران حکومت اپنی غیر جانبداری ثابت کرے یا پھرمستعفی ہو جائے۔

مزید پڑھیں:  من حیث القوم بھکاری