مشرقیات

کسی کی طرف قلبی میلان بڑھتے بڑھتے جب انتہائی درجے کو پہنچ جاتا ہے، اور اس کے بعد دیوانگی کا درجہ شروع ہو جاتا ہے، اس مقام کی تعبیر "عشق” سے کی جاتی ہے، یہ ایسی وجدانی کیفیت ہوتی ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ جن الفاظ سے اس کیفیت کا بیان ہوتا ہے، وہ بھی بعض اوقات صحیح مفہوم ادا نہیں کر پاتے، حضرت خواجہ یحی بن معاذ رحمتہ اللہ کا قول ہے: ترجمہ : محبت ایک حال ہے، جسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔”عشق” کا استعمال نیکی اور بدی دونوں کے جذبات کے لیے ہوتا ہے، ایسے ہی "محبت” کا لفظ ہے، اس کا استعمال بھی دونوں معنوں میں ہوتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص اپنی والدہ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہے کہ آپ میری محبوبہ ہیں تو اس جملے میں بھی وہی قباحت آجائے گی، جو لفظ عشق کے والدہ کے لیے استعمال میں ہے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ” یار غار و مزار” کہا جاتا ہے، حالانکہ یار کا لفظ ہمارے معاشرے میں اپنے معززین کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا، لیکن جب حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے لیے کہا جاتا ہے تو ذہن میں آپ کی انتہا درجے کی وفاداری اور جانثاری کا تصور ابھر کر سامنے آجاتا ہے۔نیز بعض اوقات کسی لفظ کا معاشرتی، علاقائی اور مختلف حلقوں میں استعمال ہی اس کے غلط مفہوم کے لیے ہوتا ہے، سو ایسی جگہوں میں لوگوں کے ماحول اور جذبات کی رعایت کرتے ہوئے، اگر کوئی اس لفظ کا متبادل دوسرا ہم معنی لفظ استعمال کرنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن مطلقا اس کے استعمال سے ہی منع کرنا، نہ صرف دین میں تنگی ہے، بلکہ زبان و بیان پر بھی بے جا قسم کی پابندی ہے۔امت کے بڑے بڑے اولیائ، صلحاء اور صوفیاء نے اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب ۖسے اپنی محبت کے اظہار میں لفظ ” عشق” کو بے دریغ استعمال کیا ہے، یہاں ان کے اگر صرف حوالے دیے جائیں تو اچھی خاصی بھاری کتاب تیار ہو سکتی ہے۔بطور نمونہ ہمارے قریبی زمانے کے مشہور شاعر مشرق علامہ اقبال مرحوم ہیں، جن کی اللہ تعالیٰ اور رسول اللہۖ سے محبت تسلیم شدہ ہے، انہوں نے باوجود زبان وبیان پر قدرت رکھنے اور الفاظ کے باریک سے باریک تر مفہوم کو جاننے کے اپنے اشعار میں لفظِ ” عشق” کا بھرپور استعمال کیا ہے، ان کا مشہور زمانہ شعر ہے:
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دھر میں اسم محمد ۖسے اجالا کردے
یہ بھی واضح رہے کہ عشق اور ہوس میں فرق ہے، وہ "ہوس” جس کی ابتداء "عشق” کے نام سے ہوتی ہے، اس کو مجازی عشق کہہ دیا جاتا ہے، ورنہ حقیقی عشق تو اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب ۖسے ہوا کرتا ہے

مزید پڑھیں:  کالی حوریں