وفاق سے واجبات کی وصولی

خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعظم کی جانب سے صوبے کیلئے اعلان کردہ 110 ارب امداد سمیت وفاق کے ذمے صوبائی حکومت کے واجبات کی وصولی کیلئے 6 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی سربراہی نگران وزیراعلیٰ کریں گے جبکہ دیگر ارکان میں محکمہ خزانہ، ریونیو اور انتظامی سیکرٹریز اور دیگر حکام شامل ہوں گے۔ وزیراعظم کی جانب سے 110 ارب روپے کی امداد کے علاوہ بجلی کے خالص منافع کی رقم اے جی این قاضی فارمولہ کے تحت وصولی اور این ایف سی میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 30 فیصد حصے سمیت دیگر مالیاتی امور کے حوالے سے بات چیت کر کے مجوزہ کمیٹی وفاق سے جلد رابطہ کرے گی، جہاں تک وزیراعظم کی جانب سے صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے ایک سو دس ارب روپے کی امداد کا تعلق ہے اس حوالے سے ابھی تک وفاق نے صوبے کو ایک پائی کی ادائیگی نہیں کی جس سے نہ صرف صوبے میں ترقیاتی منصوبے ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں بلکہ صوبے کو اپنے ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہوں وغیرہ کی ادائیگی میں بھی گزشتہ مہینوں میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ جہاں تک پن بجلی کے خالص منافع کا تعلق ہے، واپڈا نے اے جی این قاضی فارمولے پر اتفاق اور اس معاہدے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کے مقدمے میں واپڈا کے موقف کو مسترد کئے جانے جبکہ محولہ معاہدے کو صدر مملکت کی تحریری ضمانت ملنے کے بعد سابق ایم ایم اے اور بعدازاں اے این پی کی حکومت کی جانب سے مشترکہ جرگوں کی مساعی سے واپڈا کی جانب سے منافع کو 6 ارب پر کیپ کئے جانے کے اقدام کو ختم کرانے کے بعد بھی تاحال اصل منافع نہیں دیاگیا بلکہ اس میں لیت و لعل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بتدریج اضافے کی راہ اختیار کی گئی مگر بدقسمتی سے اس پر بھی مکمل عملدرآمد کی نوبت نہیں آسکی، اب اس کے ساتھ ساتھ این ایف سی ایوارڈ کے تحت سابق قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم کئے جانے کے بعد ان اضلاع کے 30 فیصد حصے کی ادائیگی بھی رکی ہوئی ہے جس کی وجہ سے صوبے کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے اس لئے ایسے موقع پر جب موجودہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے والی ہے وفاق سے اپنے جائز حصے کی رقم کے حصول کیلئے نگران حکومت کی کوششیں قابل اطمینان ہیں۔ امید ہے اس سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور حکومت کی رخصتی سے پہلے ہی وفاق صوبہ خیبرپختونخوا کے جائز بقایاجات کی ادائیگی پر آمادہ ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں:  ویج مجسٹریٹ کی تعیناتی