مشرقیات

” ایک راجہ کی اکلوتی بیٹی پڑھ لکھ کر بہت قابل بن گئی، اس نے اعلان کروایا کہ وہ صرف اس شخص سے شادی کرے گی جو علم و دانش میں اس کے برابر ہو۔کئی پنڈت آئے اور ناکام ہو کر واپس گئے اور سوچنے لگے کہ راج کماری کو اس کے گھمنڈ کی سزا دی جائے، چنانچہ وہ ایک نوجوان کو اعلیٰ لباس پہنا کر دربار میں لے آئے اور اس نوجوان سے کہا کہ وہ راج کماری کی ہر بات کا جواب اشاروں سے دے۔ راج کماری کو کہہ دیا کہ آج پنڈت کا برت ہے اس لیے وہ منہ سے نہیں بولے گا بلکہ اشاروں میں جواب دے گا۔
دربار لگا راج کماری نے ایک انگلی دکھائی نوجوان نے دو انگلیاں دکھا دیں، راج کماری نے پانچ انگلیاں دکھائیں تو نوجوان نے مٹھی بند کر کے دکھائی، راج کماری خوش ہوگئی اور شادی کی تیاریاں ہونے لگیں، راجہ نے بیٹی سے پوچھا کہ ماجرا کیا ہے تو اس نے کہا کہ میں نے ایک انگلی دکھائی کہ بھگوان ایک ہے تو اس نے دو انگلیاں دکھائیں کہ ایک اوتار بھی ہے۔میں نے پانچ انگلیاں دکھا کر کہا کہ بھگوان نے دنیا بناتے وقت ایک چیز کو دوسرے سے الگ رکھا ہے، تو اس نے مٹھی بند کر کے بتایا کہ الگ الگ ہونے کے باوجود یہ دنیا باہم مربوط اور ایک دوسرے میں پیوست بھی ہے۔
اعلان کے مطابق شادی ہوگئی۔ باہر نکل کر پنڈتوں نے نوجوان سے پوچھا کہ اس سے کیا بات چیت ہوئی تو وہ بولا: اس نے ایک انگلی اٹھا کر مجھے دھمکی دی کہ میں تمہاری ایک آنکھ پھوڑ دوں گی، میں نے دو انگلیاں اٹھا کر کہا کہ میں تیری دونوں آنکھیں پھوڑ دوں گا، پھر اس نے پانچوں انگلیاں اٹھا کر کہا کہ میں تمہیں تھپڑ ماروں گی تو میں نے مٹھی بند کر کے کہا کہ میں اسے مکا ماروں گا۔
شادی کے بعد جب میاں بیوی کی ملاقات ہوئی اور اصلیت کھلی تو راج کماری نے نوجوان کو دھکے مار کر محل سے نکلوا دیا اور کہا کہ جب تک خوب علم حاصل نہ کرلو واپس نہ آنا۔ نوجوان محل سے نکل کر جا رہا تھا کہ اس نے دیکھا کہ ایک کنوئیں پر چاروں طرف پتھر لگے ہیں، ان پتھروں پر رسیاں بندھی ہیں جو ڈول سے پانی نکالتی ہیں، مسلسل پانی نکالنے سے پتھروں پر گہرے نشان بن گئے جو رسیوں سے بنے تھے۔
اس نوجوان کو جھٹکا لگا اور سوچنے لگا، جب نرم رسیاں پتھروں کو رگڑ کر نشان ڈال سکتی ہیں تو میں تو انسان ہوں میرے پاس دماغ ہے۔ میں کیوں نہیں پڑھ سکتا؟ یہ سوچ کر قریب ہی کے ایک پاٹھ شالہ میں داخل ہو گیا، خوب محنت اور جی لگا کر پڑھا اور پھر کچھ ہی دنوں میں مشہور شاعرکوی کالی داس بن گیا اور نہ صرف اپنی بیوی کو جیتنے میں کامیاب ہو گیا بلکہ رہتی دنیا تک اپنا نام چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ ، عوام اور دستورِ مظلوم