بلوچستان کی ترقی اور کاوشیں؟

وزیراعظم شہباز شریف کی اس بات سے عدم اتفاق کا کوئی جواز نہیں ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق صوبہ کے عوام کا ہے بلکہ اس کلئے کو اگرچہ پورے ملک یعنی دیگر صوبوں پر بھی لاگو کیا جائے تو اسے سو فیصد درست قرار دینے میں کوئی امر مانع نہیں ہے۔ وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹ پر کہا کہ ترقی کے حوالے سے میرا نظریہ لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے سے جڑا ہے۔ بلوچستان اور پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے وفاقی وزرائے’ آرمی و نیول چیف’ گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان اور حکومتی افسروں کے ساتھ گوادر میں اہم دن گزارا ہم نے ترقی ‘بنیادی ڈھانچہ اور تعلیمی منصوبوں کے ایک سلسلہ کا سنگ بنیاد رکھا جس سے علاقے کے تقدیر بدل جائے گی، انہوں نے کہا کہ اکا دکا کوششوں کے باوجود بلوچستان ہماری اجتماعی غفلت کا نشانہ بنا ہے۔ اس صوبے نے دیگر وفاقی اکائیوںکے مساوی ترقی نہیں کی جو باعث شرم ہے۔ بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے جب ان کے اور ان کے بچوں کی زندگی میں بہتر تبدیلی آئے گی تو وہ ترقی کے مالک اور حصہ دار بن جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی سے جڑی ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ وزیراعظم نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے ماضی کے مختلف ادوار میں ان سے پہلے آنے والے حکمرانوں کے بیانات کو اگر اٹھاکر ان کا جائزہ لیا جائے تو الفاظ کی تبدیلی کے علاوہ ان میں اور کوئی فرق نظر نہیں آئے گا یعنی ان تمام بیانات کو ایک لحاظ سے سٹیریو ٹائپ بیانات ہی قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں کون سے ایسے عوامل کارفرما رہے جن کی وجہ سے اس صوبے عوام ترقی سے محروم رکھے گئے اور انہی وجوہات کی بناء پر وہاں اتنی محرومیاں پھیلیں کہ کچھ لوگوں نے انتہا پسندی کی راہ اختیار کی اس میں قطعاً شک نہیں کہ کچھ بیرونی قوتیں بھی انتہا پسندی کو بڑھاوا دینے میں شامل ہوگئی تھیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ اگر صوبے کے وسائل عوام کے مفاد میں استعمال ہوں اور ان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اجتماعی طور پر اقدامات اٹھائے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ گنتی کے چند عناصر ملکی مفادات کے خلاف ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلتے عوام کی محروی میں خود بلوچستان کے مراعات یافتہ طبقات کا کردار بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، بہرحال اب بھی اگر بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں اور صوبے کے وسائل پر صوبے کے عوام کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبے شروع کردیئے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوکر وہاں کے عوام کی خوشحالی میں کردار ادا نہ کرسکے۔

مزید پڑھیں:  حد ہوا کرتی ہے ہر چیز کی اے بندہ نواز