طورخم بارڈر تیسرے روز بھی بند، کشیدگی برقرار، ہزاروں مسافر پھنس گئے

لنڈی کوتل: پاکستان اور افغانستان کے مابین طورخم سرحد پر کشیدگی تیرے روز بھی برقرار ہے جس کی وجہ سے آج بھی بارڈر ہر قسم آمدروفت کے لیے بند رہی، بارڈر حکام نے بتایا کہ طورخم بارڈر پر گاڑیوں کی کلیئرنس کا عمل مکمل طور پر معطل ہے جبکہ بارڈر بندش سے دونوں اطراف ہزاروں گاڑیاں پھنسی رہ گئی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ طورخم بارڈر بندش سے دونوں اطراف ہزاروں مسافر پھنسے ہوئے ہیں جنہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ان مسافروں میں چھوٹے بچے، خواتین اور مریض بھی شامل ہیں۔
بارڈر حکام نے مزید بتایا کہ طورخم سرحد پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ مختلف مقامات پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے گشت کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن طورخم بارڈر بندش سے ٹرانسپورٹرز اور تاجر سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔
اس سلسلے میں حکام کا کہنا ہے کہ گاڑیوں میں کروڑوں روپے مالیت کی اشیائے خورد و نوش ہیں جن کے مسلسل بند پڑے رہنے سے خراب ہونے کا خدشہ ہے، اس لئے بارڈر جلد از جلد کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں طورخم بارڈر پر لنڈی کوتل بازار میں بلدیاتی نمائندہ گان، قومی مشران اور مقامی لوگوں نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے امن مارچ کیا۔
مارچ شرکاء ہاتھوں میں سفید جھنڈے اٹھائے امن کے حق میں شدید نعرے بازی کرتے رہے، امن مارچ کے شرکاء نے کہا کہ طورخم سرحد پر چیک پوسٹ کے قیام کا تنازعہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔
شرکاء نے مزید کہا کہ ہم پاکستان اور افغانستان میں امن چاہتے ہیں، بارڈر بندش سے تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ طورخم سرحد پر تنازعہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے اور جلد از جلد سرحد کو ہر قسم آمدورفت کیلئے کھولا جائے۔ یاد رہے کہ امن مارچ کے شرکاء نے باچا خان چوک سے پریس کلب تک بھی مارچ کیا۔

مزید پڑھیں:  ایل آر ایچ کو جاری سرکاری ادویات کی غیر قانونی فروخت کا انکشاف