غزہ کے شہری خوردنی اشیاء سے محروم،امراض جنم لینے کا خطرہ

ویب ڈیسک: غزہ کے شہری ایک ماہ سے زائد عرصے سے پانی، خوراک اور طبی سہولیات سے محروم ہیں، اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں صحت، نکاسی آب، صاف پانی اور خوراک تک رسائی جیسی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں اور مکمل نظام منہدم ہونے کے قریب ہے۔ 9 اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ کی سرحدوں کو مکمل بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی سپلائی مکمل طور پر رک گئی تھی۔
انسانی حقوق کے گروپس برسوں سے غزہ میں پانی کی قلت کے حوالے سے خبردار کرتے آرہے ہیں۔ 2021 میں گلوبل انسٹیٹیوٹ فار واٹر، انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ نے کہا کہ غزہ میں دستیاب 97 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں۔
بجلی کی عدم دستیابی کے باعث پانی کو صاف کرنے والے پلانٹس بھی بند ہوچکے ہیں جس کے باعث غزہ کے شہری صاف پانی سے بھی محروم رہ گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہر فرد کو روزانہ 50 سے 100 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے، مگر غزہ میں ہر فرد کو اوسطاً محض 3 لیٹر پانی دستیاب ہے جو پینے سمیت ہر مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کسی فرد کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو سب سے پہلے گردوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور پھر دل متاثر ہوتا ہے۔ اس کے بعد طرح طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  باڑہ، سٹیل فیکٹری میں آتشزدگی، 6 مزدور جھلس کر زخمی