عدم تشدد کے حامیوں کی ”کایا کلپ”

تحریک افاغنہ کے بانی اور سربراہ خان عبدالغفار خان نے جن کی آزادی کے لئے جدوجہد کو عالمی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہمیشہ اپنی جدوجہد کے دوران عدم تشدد کی پالیسی پر عمل کیا اور اپنے ماننے والوں کوبھی یہی سبق پڑھایا ‘ ان کے بعد ان کے فرزند خان عبدالولی خان نے بھی عدم تشدد کے سبق کو اپنی سیاسی پالیسیوں کے بنیادی اساس کے طور پر اپناتے ہوئے ملکی سیاسی میدان میں آزمایا جس کا ثبوت بھٹو دورمیں راولپنڈی میں نیب(موجودہ اے این پی) کے جلسہ عام پرمبینہ طور پر گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر کے حکم پرفائرنگ کے نتیجے میں پختونوں کی متعدد لاشیں ساتھ لانے کے باوجود کسی تشدد پرمبنی جوابی کارروائی سے احتراز کا رویہ تھا ‘ اس کے بعد بھی ولی خان اوران کی جماعت کے خلاف سخت کارروائیوںکا جوا ب بھی عدم تشدد کے فلسفے پرعمل کرکے باچا خان کے فلسفے کو زندہ رکھا ‘ تاہم گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں جس اے این پی کے کارکنوں نے ایمل ولی خان کے خلاف توہین عدالت کے مدعی پی ٹی آئی کے رہنماء فضل محمد پر تشدد کیا جس سے یہ سوال اٹھنا فطری امر ہے کہ کیا اے این پی نے اپنے عدم تشدد کے نظریئے کو تج دیا ہے اور حالات نے اس سیاسی جماعت کی کایاکلپ میںکوئی کردار ادا کیا ہے ؟ سیاست میں تشدد کے عنصر سے جس قدر اجتناب کیاجائے بہتر ہے ۔

مزید پڑھیں:  وزیر اعظم محنت کشوں کو صرف دلاسہ نہ دیں