آئینہ

یہ دنیا عالم اسباب کی دنیا ہے بلاشبہ مالک کائنات جس کو نوازاناچاہے نواز سکتا ہے ان کے دربار میں کسی چیز کی کمی نہیں لیکن پیغمبران ا سلام سے لے کر اسلاف تک کے زمانے کے مطالعے سے یہ بات واضح ہے کہ رب کائنات کے ان محبوب ترین بندوں اور ہستیوں نے کیسے عسرت کی زندگی گزاری صرف وہی نہیں بلکہ ان سے جس جس نے بھی محبت کی یا آج بھی کرے ان کو فقر کا سامنا ہوناتقریباً یقینی اور لازمی ہے ایک حدیث شریف سے بھی اس کا اظہار ہوتا ہے اس کے باوجود بھی اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ مالک کائنات بے حساب نوازتا بھی ہے اس کی مثالیں بھی موجود ہیں اس کے باوجود ایک دینی جماعت کے قائد اور سیاستدان کے ایک سوال کے جواب میں دی گئی تاویل سے عوام کی اس لئے تشفی نہیں ہوسکتی اور سوال اٹھتا ہے کہ اگر دوسرے سیاستدانوں سے حساب کتاب کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے اور رسیدیں دکھانے کو کہا جاتا ہے تو کیا کوئی اس طرح کی تاویل پیش کرکے بری الذمہ ہوا جا سکتا ہے اور وہ بھی ایسے میں جب ان کا خاندانی اور روحانی پس منظر جاگیردارانہ اور کاروباری نہ ہو بلکہ وزیر اعلیٰ رہنے کے باوجود ان کے والد گرامی کی طرز زندگی اور حالات میں ذرا ذرا تبدیلی نہ آئی ہو جسے آج مخالفین بھی نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اس کی مثال بھی دیتے ہیںسیاستدانوں کو خواہ وہ دستار و جبہ پہن کر سیاست کریں یا کوٹ پتلون اور شوار قمیص واسکٹ زیب تن کرنے والے ہوں ان سے جب بھی سوال کیا جائے تو ان کو اس قابل ہونا چاہئے کہ وہ دلیل اور ثبوت کے ساتھ عوام کو مطمئن کرسکیں اور اگر بالفرض محال من و سلویٰ کا نزول ہوتا ہو تو کم از کم وہ بھی غیر مرئی چیز نہیں تھی علمائے کرام پر توخاص طور پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیاست میں بھی دیانتداری اور ایمانداری کی مثال قائم کریں اور ان کا کردارو عمل انگشت نمائی کی گنجائش سے پاک ہو۔
کچھ توجہ اس طرف بھی
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا پی ٹی اے اور ایف آئی اے حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 19 میں آزادی اظہار رائے سے متعلق تفصیلی طور پر لکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف ملک اور بیرون ملک گھٹیا اور غلیظ مہم چلائی گئی، عدم برداشت اور جھوٹ کے کلچر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر کے مطابق یہ امر قابل برداشت ہے عدلیہ کے خلاف مہم جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے، عدلیہ کے خلاف مہم میں شامل کئی سو اکانٹس بند کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا ایف آئی اے، پی ٹی اے اور متعلقہ ادارے سوشل میڈیا پر آنے والی چیزوں کو مانیٹر کر رہے ہیں، تحقیقاتی ادارے اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس موقع پر ایف آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کا سائبر کرائم ونگ مکمل طور پر چوکنا ہے، سوشل میڈیا پر بہت سے اکائونٹس کو مانیٹر کیا جارہا ہے، کسی کو ملکی سلامتی کو دا پر لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پی ٹی اے عہدیدار نے کہا کہ ان کے پاس مواد کو بلاک کرنے کا اختیار موجود ہے، تمام ادارے ہمیں میڈیا اور سوشل میڈیا سے متعلق آگاہ کرتے ہیں۔حکومتی اداروں کی ان سرگرمیوں کو حسب ضرورت ہی کے زمرے میں شمار کیا جا سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اگر عام نفرت انگیز بیانات ویڈیوز نظم وغیرہ قسم کے مواد کا بھی جائزہ لے کر مذہبی فرقہ وارانہ اور دیگر نفرت انگیز مہم کا بھی نوٹس لے کر اس کے تدارک کرنے کا بھی بندوبست کیا جائے تو بہتر ہو گا البتہ یہ کام شفاف اور غیرجانبدارانہ ہونا چاہئے اوراس اختیار کاغلط استعمال اور کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہئے معاشرے میں بڑھتی خلیج سیاسی بعدونفرت اور منافرت کو لگام نہ دیاگیا تو اس کے اثرات سے ملکی و قومی یکجہتی کے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس کا تدارک ضروری ہے ۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی میں کمی کے عوامل