مضر صحت گھی تیارکرنیوالوں کیخلاف موثرکارروائی

خیبر پختونخوا کے 6 ضلعوں میں مضر صحت گھی تیار کرنے کی شکایات پر محکمہ خوراک کی جانب سے 21گھی ملز کو سیل کرتے ہوئے فوری طور پر مارکیٹ سے مضر صحت اور غیر معیاری سٹاک واپس اٹھانے کی ہدایت احسن اور سنجیدہ کارروائی ہے جس پرعملدآرمد سے نہ صرف کاروباری طبقے ہی کوجعلسازوں اور غیرمعیاری گھی تیار کرنے والوں کو آگاہی ہوگی بلکہ عوام بھی ان کمپنیوں کی تیار کردہ گھی کے استعمال سے اجتناب برتیں گے جن 21گھی ملز کے نمونے غیر تسلی بخش قرار پائے گئے ہیں اسے سیل کر دیا گیا ہے یہ گھی ملز ڈیرہ، پشاور اور ملاکنڈ میں قائم ہیں اس سلسلے میں حکام کی جانب سے واضح کردیا گیاہے کہ جب تک گھی کو سٹینڈرڈ کے مطابق پراسس کی یقین دھانی نہیں کرائی جاتی تب تک ملز سیل رہیں گے سیل کئے جانے والے گھی ملز کی تیارکرہ مصنوعات کو فوری طور پر مارکیٹ سے واپس اٹھانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال اتھارٹی کی رپورٹ کے بعد جوکارروائی عمل میںلائی گئی ہے اس کے بعد بھی اس امر کاامکان ہے کہ پنجاب اورملک کے دیگر حصوں سے لائی جانے والی گھی معیار کے مطابق نہ ہو اس کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے صرف کارروائی کافی نہیں بلکہ اس ضمن میں باقاعدہ طور پرڈسٹری بیوٹرز اور دکانداروںکو معلومات کی فراہمی اور جہاں محولہ غیر معیاری گھی موجود ہوں ان کو واپس کروانے کے عمل کی بھی نگرانی کی جائے اور یہ کام اس وقت تک جاری رہنا چاہئے جب تک غیر معیاری گھی کی واپسی نہیںہوتی تاکہ چوری چھپے اور لاعلمی میں فروخت کا بھی امکان نہ رہے ۔ حکام نے اس ضمن میں فہرست کا اجراء ضرورکیا ہے لیکن اسے یاد رکھنا مشکل ہے نیزہر خریدار سے یہ توقع بھی نہیں رکھی جاسکتی کہ وہ باخبر ہو ایسے میں دکانداروںکو اس امر کا پابند بنایا جائے کہ وہ کسی طور بھی جعلی اور غیرمعیاری گھی کی فروخت نہ کریںاس ضمن میں جو فہرست جاری کی گئی ہے دکانداروں کی انجمنوں کی وساطت سے اسے دکانوں پرآویزان کرانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کوبھی برموقع معلومات ہونے پر وہ بھی دیکھ بھال کر گھی خریدیں اور دھوکے کا شکار نہ ہوں۔
پولیس اہلکاروں کا احتساب
گلبرگ پولیس سٹیشن کے بعض افسران کی جانب سے ملزمان سے تحویل میں لی گئی 600کلوگرام چرس و افیون میں مبینہ طور پر ہیر پھیر کا انکشاف ہوا ہے۔ ضبط شدہ منشیات کو تبدیل کر دیا گیا ہے جس کاسی سی پی او اشفاق انور نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی سمیت 4افسروں کو معطل کرکے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔ سی سی پی او پشاور کی جانب سے اپنے محکمے کے افسران و اہلکاروں پر نظررکھنے اور ان کی ہیرا پھیری سے آگاہی کے بعد سخت اقدام ایک ایسا قدم ہے کہ اگرپولیس کے اعلیٰ افسران اس طرح کے اقدامات کرنے لگیں توکسی بھی تھانے اور چوکی میں اس طرح کی ہیراپھیری کے امکانات ہی میں کمی نہیں آئے گی بلکہ دیگرغیر قانونی اقدامات رشوت ستانی و ہراسانی اور شہریوں کوبلاوجہ تنگ کرنے کے واقعات میں بھی کمی آئے گی جس کے نتیجے میں پولیس کا مورال بلند ہونا اورشہریوں کی شکایات میں کمی آئے گی اور پولیس کا قبلہ بھی درست ہوگا۔ سی سی پی او پشاور کا یہ اقدام بھی احسن اور اہمیت کا حامل ہے کہ وہ شکایتی نمبرپرموصول ہونے والی شکایات کو نہ صرف برموقع دیکھتے ہیں بلکہ موقع پر ہی احکامات جاری کرکے داد رسی کی سعی بھی کرتے ہیں جو ان کی فرض شناسی کی دلیل ہے توقع کی جانی چاہئے کہ پولیس میں اس طرح سے احتساب کا عمل جاری رکھا جائے گا اور پولیس سے عوام کی شکایات میں کمی لانے کی سنجیدہ مساعی جاری رہیں گے اورعوام کو احساس دلایا جائے گا کہ پولیس ناقابل اصلاح اور ناقابل احتساب ہر گز نہیں۔

مزید پڑھیں:  بھوک آداب کے سانچوں میں نہیںڈھل سکتی