ملاوٹ مافیا کی چیرہ دستیاں

صوبائی دارالحکومت پشاور میں ویسے تو دودھ ‘ چائے کی پتی ‘ مسالہ جات میں ملاوٹ کے حوالے سے شکایات کوئی نئی بات نہیں اور متعلقہ محکموں کی جانب سے ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف اکثر وبیشترکارروائیاں عمل میں لائی جاتی ہیںدیکھا جائے تو بازار میں کوئی بھی چیز خالص نہیں رہی گزشتہ دنوں غیر معیاری اور ناخالص گھی کے کئی کارخانوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی اور سٹاک اٹھانے کا حکم دیا گیا تھا مگر معلوم نہیں اس حوالے سے کیا عملی کارروائی ہوئی او ان احکامات پرکس قدر حقیقی عملدرآمد کیا گیا امر واقع یہ ہے کہ دودھ ‘ دہی کے بعد غیر معیاری دیسی گھی ‘ مضرصحت دیگر خوردنی اشیاء جن میں مبینہ طور پرچھولے ‘ کباب اور پائے تک کاذکر کیا جارہا ہے ‘ عوام کی صحت کے لئے ناقص قرار دیتے ہوئے ان کو فروخت کرنے والوں کے خلاف محکمہ صحت کے ذمہ داران کی خاموشی پرسوال اٹھایا گیا ہے ‘ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں اشیائے خوردنی کے معیارپرکوئی توجہ نہیںدی جاتی اور ملاوٹ مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے جن کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ‘ اس صورتحال پرخاموش تماشائی کاکردار ادا کرنے کی محکمہ خوراک کے ذمہ داران سے توقع نہیں کی جاسکتی اور امید ہے کہ جہاں جہاں بھی ناقص اشیائے خوردونوش کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے ‘ ان کی روک تھام پرتوجہ دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کو ایک زرعی مُلک رہنے دیں