پی ٹی آئی

ججز خط:پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کاطرزعمل مایوس کن قراردیا

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کے طرزعمل اور خیالات کو نہایت مایوس کن اور عدلیہ مخالف قرار دے دیا ۔
کور کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر ہونے والی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی سماعت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام ہائی کورٹس کی تجاویز منظر عام پر لائیں۔
پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں تنظیمی معاملات، ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، سیاسی حکمت عملی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کے خلاف مقدمات التوا میں ڈال کر انہیں انصاف سے محروم رکھنے اور جھوٹے، بے بنیاد، بے ہودہ اور من گھڑت عدت کیس میں درخواست گزار کے اپنے وکلا کے ہمراہ ججوں کو دبا میں لانے اور بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پر حملے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
کور کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے اپنے خط میں جن خفیہ قوتوں کی مداخلت کا ذکر کیا ان کے نشان ان مقدمات میں بھی واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کو ڈرا دھمکا کر یا ٹائو ٹ درخواست گزاروں کو تھپکیاں دے کر عدالتی کارروائی میں شرم ناک مداخلت اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید میں رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
کورکمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کا طرزعمل اور خیالات نہایت مایوس کن اور عدلیہ مخالف رہے۔
پی ٹی آئی کی کورکمیٹی نے کہا کہ پاکستان کی آئینی اور جمہوری تاریخ کے اس سنگین اور حساس ترین معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور فل کورٹ کی تشکیل سے چیف جسٹس کا گریز نہایت افسوس ناک ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اپنے خط کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر ماری جانے والی شب خون کو قوم کے سامنے لانے اور ان ججوں کی آواز میں آواز ملانے والے جج خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے معاملے پر تمام ہائی کورٹس سے موصول ہونے والے جوابات منظرعام پر لایا جائے۔
اجلاس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی منظوری سے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں سے سیاسی اشتراک عمل کے آپشنز پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماں کی واپسی سے متعلق کہا گیا کہ9مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کا معاملہ بانی چیئرمین تحریک انصاف کی جیل سے رہائی تک مکمل طور پر مخر کرنے پر اتفاق ہوا۔
مزید کہا گیا کہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی جماعت میں واپسی کی درخواستیں رہائی کے بعد فیصلے کے لیے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

مزید پڑھیں:  لاہور میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق ،بیٹا زخمی