فیض حمید کیس

فیض حمید کیس میں جو بھی ملوث ہوگا،کارروائی ہوگی: ترجمان پاک فوج

ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ فیض حمید کیس میں جوبھی ملوث ہوگا، کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اسکے خلاف کارروائی ہوگی۔
جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جنرل فیض حمید نے ذاتی فائدے کے لیے مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کا براہ راست باس وزیراعظم ہوتا ہے، آپ نے اس وقت کے وزیراعظم کا ذکر تو نہیں کیا، اس معاملے میں جو شخص بھی ملوث ہوگا چاہے اس کا کتنا بھی بڑا عہدہ اور حیثیت ہو وہ قانون کی گرفت سے باہر نہیں ہوگا، جنرل فیض نے اپنے ذاتی فوائد کے لیے جو کام کیے ہیں، ان پر کارروائی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال دہشتگردوں کیخلاف 32ہزار173مختلف نوعیت کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، گزشتہ ایک ماہ کے دوران چار ہزار کے قریب آپریشن کیے گئے جن میں 90 فتنہ خوارج ہلاک ہوئے۔
وادی تیراہ میں اب تک 37 خوارج کو ہلاک کیا گیا جبکہ 14 زخمی ہوئے، 8ماہ میں آپریشنز کے دوران193 بہادرآفیسرز اورجوانان نے جامِ شہادت نوش کیا، آخری خارجی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ فوج کا کام دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کو کلیئر اور عارضی طور پر ہولڈ کرنا ہے تاکہ ان علاقوں کی تعمیر کیلئے سازگارو ماحول مہیا کیا جاسکے، یہ فیز مکمل کرنے میں بنیادی کردار صوبائی اور مقامی حکومتوں کا ہے جنہوں نے وہاں پر معاشی اور سماجی منصوبے لانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی اور مقامی انتظامیہ دہشتگردی سے پاک کئے جانے والے علاقوں کا کنٹرول سنبھالے، سیاسی اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز کو آگے بڑھ کر کنٹرول سنبھالنا ہوگا، پاک فوج ہمیشہ کی طرح ان کی بھرپور اعانت کریگی اور ساتھ دے گی۔
ڈی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک آرمی قومی فوج ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت ہے نہ مخالف، پاک فوج خود احتسابی کے نظام پر یقین رکھتی ہے، یہ نظام انتہائی شفاف اور مضبوط ہے جو شواہد کی روشنی میں فیصلے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کلہ جس نے بھی غلط کیا سب کا احتساب ہوگا، فوج میں کوئی شخص اپنے ذاتی مفاد کیلیے کام کرے یا اپنے ذاتی فائدے کیلئے مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھائے تو فوج کا خوداحتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے، پاک فوج میں کوئی بھی فرد واحد چاہے وہ کسی بھی رینک کا ہواگر وہ کوئی کام فوج کے دائرہ کار اور ضوابط کے برخلاف کرتا ہے تو یہ خود احتسابی کا عمل اسے قانونی دائرہ کار میں لے کر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور قانون کے مطابق بلا تفریق کارروائی کرتی ہے۔
فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے واضح ثبوت اور شواہد سامنے آئے، جس پر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ فیض حمید پر یہ الزام بھی ہے کہ مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا، فوج الزامات پر یقین نہیں رکھتی، ہمارا خود احتسابی کا عمل ثبوتوں اور شواہد کو دیکھتا ہے، بغیر ثبوت انہیں کسی اور شخص سے منسلک کرنا مناسب نہیں۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے جلسے کی منسوخی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جلسے کی منسوخی خالصتاً ضلعی سطح کا معاملہ ہے سکیورٹی فورسز اپنے مقررہ فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں:  عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کل منائی جائے گی