نیب ترامیم بحال

وفاقی حکومت کی اپیل منظور،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ 5صفر سے سناتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ 6جون کو محفوظ کیا جوکہ آج سنا دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے نیب ترامیم کیس میں حکومت کی اپیلیں منظور کرلیں اور نیب ترامیم درست قرار دے دیں، عدالت نے سابقہ پی ڈی ایم حکومت میں کی گئی نیب ترامیم کو بحال کردیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کرسکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا اور یہ قانون لاگو بھی ہو گیا تھا۔
بعد ازاں وفاقی حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی، جس پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
عدالت عظمی کے فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ کے اضافی نوٹ کو بھی حصہ بنایا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اپیل قابل سماعت نہیں ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کے ایڈیشنل نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ فریقین کی انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہیں۔وفاقی حکومت کا استحقاق نہیں تھا کہ انٹرا کورٹ اپیل دائر کرے۔ اپیل صرف متاثرہ فریق ہی دائر کر سکتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور مستعفی جج اعجاز احسن کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا۔،عدالت عظمی نے قرار دیا کہ ترامیم بحال کرنے کا فیصلہ متفقہ ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلے میں کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹس تحریر کیے ہیں۔
سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کا کام پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا نہیںآئینی اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کالعدم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خلافِ آئین قانون سازی کو بھی کالعدم قرار نہیں دیا جائے گا بانی پی ٹی آئی ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ نیب ترامیم خلافِ آئین تھیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے فیصلے میں کہا کہ ترامیم بحال کرنے سے متعلق اپنی وجوہات الگ تحریر کروں گا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کیس کے فیصلے پر انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی ۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر نیب ترامیم کو دو ایک کی اکثریت سے کالعدم کیا تھا۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم، ساری نظریں مولانا فضل الرحمن پر مرکوز