الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز منظور

قومی اسمبلی میں پرامن اجتماع اورالیکشن ایکٹ ترمیمی بلز منظور

ویب ڈیسک:سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور اسلام آباد میں پرامن اجتماع اور امن عامہ بلز کثرتِ رائے سے منظور کرلئے گئے ۔
سپیکر ایا صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظوری کے لیے پیش کیا۔
سپیکر نے ووٹنگ کرائی جس کے بعد الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے مظور کرلیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی ایجنڈا پیش کرنے سے متعلق تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔
مسلم لیگ ن کے بیرسٹر دانیال چوہدری نے تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔
ن لیگی رکن دانیال چوہدری نے ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں اسلام آباد پرامن اجتماع اور امن عامہ بل 2024 منظوری کیلئے پیش کیا۔
پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے بل کی شدید مخالفت کی تاہم بل کثرت رائے سے منظور ہوگیا۔
سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے اراکین نیاحتجاج کیا اور نو نو کے نعرے لگائے۔
بل گزشتہ روز سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا تھا۔ دونوں ایوانوں سے منظوری مل چکی ہے اب یہ دونوں بل منظوری کے لیے صدر مملکت کو ارسال کیے جائیں گے جن کے دستخط کے ساتھ ہی یہ بل ایکٹ بن جائیں گے۔
اس بل کے تحت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دے گا اگر ڈپٹی کمشنر اجازت نہیں دیتا تو اپیل چیف کمشنرسے کی جاسکے گی۔
چیف کمشنرکے فیصلے کے خلاف سیکریٹری داخلہ کے پاس نظرثانی درخواست دی جاسکے گی۔
حکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے سنگجانی یا کسی بھی علاقے کو متعین کرے گی جس کا باقاعدہ گزٹ نوٹی فکیشن جاری کیاجائے گا۔
اسلام آباد میں کسی بھی اجتماع یا جلسے کیلئے کم ازکم سات روز پہلے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دینی ہوگی۔
درخواست اس جلسے یا اکٹھ کا کوئی کوآرڈی نیٹر تحریری صورت میں دے گا۔ جلسے کے مقام، شرکا کی تعداد اور جلسے یا اکٹھ کا وقت اور مقاصد بتانا ہوں گے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہوگا۔
اسمبلی کا کوآرڈی نیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 7 روز قبل اسمبلی کی تحریری درخواست دے گا، اسمبلی کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا اور جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سکیورٹی کلیئرنس لے گا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص کردہ علاقے کے سوا کہیں اور جلسے کی اجازت نہیں دے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے، غیر قانونی اسمبلی کے رکن کو تین سال تک سزا اور جرمانہ ہوگا، بل کے تحت عدالت سے تین سال سزا پانے والے شخص کو دوبارہ یہ عمل دہرانے پر دس سال تک قید کی سزا ہوگی۔

مزید پڑھیں:  افغانستان سے مذاکرات وفاق کاکام ،علی امین کا بیان احمقانہ ہے ،حنا کھر