صوبائی نیب عدالتوں میں صرف 10کیسز

ترامیم بحال، صوبائی نیب عدالتوں میں صرف 10کیسز رہ جائینگے

ویب ڈیسک: ترامیم بحال ہونے سے صوبائی نیب عدالتوں میں صرف 10کیسز رہ جائینگے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب واپس جانے والے ریفرنسز کو متعلقہ عدالتوں میں ارسال کرنے کا پابند ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم بحال کرنے کے فیصلے کے بعد خیبر پختون خوا میں نیب کی عدالتوں میں 10 کیسز رہ جائیں گے۔
سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے فیصلے سے صوبے میں متعدد سیاسی رہنماؤں سمیت کئی اعلی افسران بھی مستفید ہو سکیں گے۔ سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر اور ان کی اہلیہ ایم این اے عاصمہ عالمگیر اور سابق صوبائی وزیر شیر اعظم وزیر کا ریفرنس بھی نیب کو واپس چلا جائے گا۔
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پشاور کی احتساب عدالتوں سے 189 ریفرنسز میں سے 170 کے قریب ریفرنسز نیب کو واپس ہو جائیں گے۔
اس طرح نیب کی 4 عدالتوں کے پاس سماعت کے لیے کم و بیش 10 ریفرنسز باقی رہ جائیں گے، جن میں سابق آئی جی خیبر پختون خوا ملک نوید اور سابق سیکرٹری ورکرز ویلفیئرز بورڈ خیبر پختون خوا ملک طارق اعوان کے ریفرنسز شامل ہیں۔
نیب واپس ہونے والے 170 کے لگ بھگ ریفرنسز میں ہر ریفرنس میں مالیت 50 کروڑ سے کم ہے۔
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پشاور کی احتساب عدالتوں سے 189 ریفرنسز میں سے 170 کے قریب ریفرنسز نیب کو واپس ہو جائیں گے۔ عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد نیب واپس جانے والے ریفرنسز کو متعلقہ عدالتوں میں ارسال کرنے کا پابند ہوگا۔
اس کے بعد کیسز اینٹی کرپشن یا ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کو بھیجے جائیں گے۔
یاد رہے کہ ترامیم بحال ہونے سے صوبائی نیب عدالتوں میں صرف 10کیسز رہ جائینگے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب واپس جانے والے ریفرنسز کو متعلقہ عدالتوں میں ارسال کرنے کا پابند ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ایٹا کے تحت 9سکیل میں بھرتی ختم، نئی پالیسی جاری