لاپتہ کوہ پیماوں کی باقیات برآمد

9سال قبل لاپتہ کوہ پیماوں کی باقیات برآمد

ویب ڈیسک: 9سال قبل لاپتہ کوہ پیماوں کی باقیات برآمد کر لی گئیں۔ اگست 2015 کو لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی باقیات کی ریکوری کیلئے تین روز سے جاری ریسکیو آپریشن مکمل لیا گیا۔
کوہ پیماؤں میں عمران جنید، عثمان خالد اور خرم شہزاد نے سر والی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش میں جانیں گنوا دیں.
سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور انتظامیہ نے ریسکیو آپر یشن کی نگرانی کی، سرچ آپریشن میں پاکستان کے معروف کوہ پیما حسن سدپارہ اور صدیق سدپارہ بھی شامل تھے۔
وادی نیلم اور گلگت بلتستان کے سنگم پر واقع 20 ہزار 750 فٹ بلند سر والی چوٹی سے 9 سال قبل لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی باقیات مل گئیں۔
ان مہم جووں کی باقیات کی ریکوری کیلئے تین روز سے جاری ریسکیو آپریشن مکمل لیا گیا ہے جس کے بعد ان کی باقیات تحصیل ہیڈ کوراٹر ہسپتال کیل منتقل کردی گئیں۔
31اگست 2015 میں معروف کوہ پیماعمران جنید کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہوگئی تھی، ان کی تلاش کے لئے 7 ستمبر 2015 کو سرچ آپریشن کیا گیا لیکن دوہفتوں کی کوشش کے باوجود ان کے بارے میں کچھ معلوم نہ کیا جا سکا۔
اطلاعات کے مطابق حال ہی میں سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی اور لاپتہ کوہ پیماوں کو تلاش کرنے والی ٹیم نے انکی باقیات ملنے کا چند روز قبل دعویٰ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 9سال قبل لاپتہ کوہ پیماوں کی باقیات برآمد کر لی گئیں۔ اگست 2015 کو لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی باقیات کی ریکوری کیلئے تین روز سے جاری ریسکیو آپریشن مکمل لیا گیا۔
پہاڑی چوٹیاں سر کرنے کی کوشش میں‌کئی لوگ قیمتی جان گنوا بیٹھے ہیں جن میں‌سدپارہ خاندان کے کئی سپوت بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ دیگر علاقوں سے آنے والے اکثر مہم جو بھی جان گنوا بیٹھے ہیں.

مزید پڑھیں:  مولانا فضل الرحمن کی کوشش ہے آئینی ترمیم پر متفقہ فیصلہ ہو، بلاول بھٹو