صنعتی بستیوں کا قیام

ملک میں بے روزگاری کے پیش نظر اس خبر کو یقینا خوش آئند قرار دیا جائے گا کہ نہ صرف سرہ خاورہ زنگلی کوہاٹ روڈ پر صنعتی پارک قائم کیا جارہا ہے جس کے لئے تعمیراتی کام کا عنقریب افتتاح وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کریں گے بلکہ باجوڑ جیسے دور افتادہ اور نسبتاً پسماندہ علاقے میں پہلا انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کیا جارہا ہے جس کے لئے ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے ، اس ضمن میں خیبر پختونخوا سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کابھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو روزگار کی فراہمی صرف سرمایہ کاری اور صنعت کاری سے ممکن ہے 25 کروڑ عوام کو ملازمتیں دینا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے ۔ اس میں قطعاً شک نہیں کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں عوام کو روزگار کی فراہمی کی ذمہ داری صرف حکومتیں ہی نہیں سنبھالتیں اور جب تک نجی شعبے کی جانب سے صنعت ، تجارت اور دیگر شعبوں میں روزگار کے مواقع فراہم نہ کئے جائیں ملک میں نہ تو بے روزگاری ختم ہوسکتی ہے نہ ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے بدقسمتی مگر یہ ہے کہ ہمارے ہاں عام تاثر یہ ہے کہ نوکریاں صرف حکومت ہی دینے کی ذمہ دار ہے اور ویسے بھی پرائیویٹ ملازمتوں میں ”تحفظ” کا عنصر شامل نہیں ہے اس لئے لوگ صرف اور صرف حکومتی شعبے ہی کی جانب راغب ہوتے ہیں مگر حکومت آخر کتنے لوگوں کو اسامیاں فراہم کر سکتی ہے اور اس وقت تو ملکی معیشت کی جو صورتحال ہے اس کے پیش نظر پہلے سے موجود ملازمتیں جن پر گزشتہ چند سالوں سے تقرریاں نہیں کی گئیں انہیں ختم کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور مزید اسامیوں کی گنجائش ہی سر ے سے ختم ہو چکی ہے ایسے میں نجی سرمایہ کاری سے انڈسٹریز میں اضافہ ہی بے روزگاری کے خاتمے کا واحد حل ہے تاہم سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو بھی آمادہ کرنا پڑے گا کہ وہ بے روزگاروں کا استحصال کرنے کی پالیسیوں سے احتراز برتتے ہوئے انہیں تحفظ فراہم کرنے میں بخل سے کام نہ لیں۔

مزید پڑھیں:  شدت پسندی کا رخ پشاور کی جانب؟