2 86

مشرقیات

ابن ابی الدینا نے حضرت اطائوس سے نقل کیا ہے کہ جب میں مکہ میں تھا تو مجھے حجاج نے طلب کر لیا ۔ چنانچہ جب میں اس کے پاس آیا تو اس نے مجھے اپنے پاس بٹھا لیا اور مجھے ٹیک لگانے کے لئے ایک تکیہ دے دیا ۔ ہماری گفتگو چل رہی تھی کہ اس دوران تلبیہ کی بلند آواز آئی ۔ حجاج نے حکم دیا کہ اس تلبیہ پڑھنے والے شخص کو میرے پاس لائو ۔ چنانچہ اس شخص کو لایا گیا ۔ حجاج نے اس سے پوچھا کہ تو کن میں سے ہے ؟ اس شخص نے جواب دیا کہ میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔ حجاج نے اس سے کہا کہ میرا سوال تیرے شہر اور قبیلہ کے متعلق تھا ۔ اس شخص نے جواب دیا کہ میں یمن کا باشندہ ہوں ۔ حجاج نے اس سے اپنے بھائی محمد بن یوسف کے متعلق سوال کیا ( جو یمن کا گورنر تھا ) کہ تو نے اس کو کیسا پایا ؟۔ اس شخص نے جواب دیا کہ میں اس کو اس حال پر چھوڑ کر آیا ہوں کہ وہ سفاک اور ظالم ، مخلوق کا مطیع اور خالق کا نافرمان ہے ۔ حجاج نے کہا کہ تجھ کو معلوم ہے کہ میرے نزدیک اس کا (محمد بن قاسم )کا کیا مرتبہ ہے ، پھر بھی تو اس کے متعلق ایسی باتیں کہہ رہا ہے ۔ اس شخص نے جواب دیا کہ کیا تو اس مقام کو جو یوسف کو تیرے نزدیک حاصل ہے ، اس مقام سے زیادہ عزت سمجھتا ہے جو میرے رب کے نزدیک میرا مقام ہے ، جبکہ میں اس کے نبی ۖ کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس کے گھر کا مشتاق ہوں ۔ حجاج یہ سن کر خاموش ہوگیا اور وہ شخص حجاج سے اجازت لئے بغیر باہر نکل گیا ۔ میں (طائوس) نے اس کا پیچھا کیاا ور اس سے مصاحبت کی درخواست کی۔ اس شخص نے جواب دیا کہ ہرگز نہیں کیا تو ابھی تکیہ لگائے اس کے (حجاج کے) برابر میں نہیں بیٹھا تھا حالانکہ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ تجھ سے دین کے متعلق فتویٰ حاصل کرتے ہیں ۔تکیہ لگانے کا کیا مطلب تھا اور کیا تجھ پر اس کی خیر خواہی ضروری نہیں تھی اور کیا اس کی رعایا کا وعظ کے ذریعے حق کرنا ضروری نہ تھا؟(میں طائوس ) نے کہا کہ میں ”خدا سے استغفار کا طالب ہوں اور اس کی طرف رجوع کرتا ہو ں ، آپ مجھے اپنی صحبت میں لے لیں” ۔ تو اس شخص نے جواب دیا کہ خدا تیری مغفرت کرے ، میرا ایک ساتھی ہے ، جو شدید الغیر ہ ہے ۔ پس اگر میں نے اس کے علاوہ کسی سے انس کیا تو وہ ناراض ہو جائے گا اور مجھے چھوڑ دے گا ۔ طائو س کہتے ہیں کہ اس گفتگو کے بعد وہ شخص مجھے چھوڑ کر چلا گیا ۔ ( حیات الحیوان ، جلد دوم )
امام ابو یوسف کی روایت ہے ، فرمایا کرتے کہ ایک مرتبہ امام اعظم ابو حنیفہ کو خواب میں دیکھا کہ آپ جنت میں تشریف فرما ہیں ، اس شان سے کہ چاروں طرف حضرات صحابہ موجود ہیں اور آپ وسط میں ہیں ۔ مجھے دیکھ کر ارشادفرمایا: ”ابو یوسف ! کاغذ اور قلم لائو کہ میں اپنے جنتی اصحاب کے نام لکھ لوں ۔ ” میںنے عرض کیا: ” میرانام بھی اس مبارک فہرست میں لکھ لیجئے ” تو میری درخواست پر امام اعظم ابو حنیفہ نے میرا نام بھی جنتیوں کی فہرست میں لکھ لیا ۔
( مناقب کردری ، تذکرہ امام ابو یوسف )

مزید پڑھیں:  عسکریت پسندوں سے مذاکرات؟