”ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے”

یقین کریں میں اخبار کا صفحہ اول دیکھنے سے کتراتا ہوں ،دل چاہتا ہے دوسری خبریں پڑھوں کیونکہ مجھے ان تصویروں میں اپنا بیٹا دکھائی دیتا ہے ۔معصوم روشن آنکھوں والے بچوں کی لاشیں ،برسوں سے کوئی پیار بھرا خواب نہ دیکھ پانے والی عورتوں کی لاشیں اور نفرت اور غضب سے سلگتی ہوئی آنکھوں والے مردوں کی لاشیں،اب ان پہ لکھوں تو کیا لکھوں،بہت دکھ ہوا اور بس قلم اٹھایا۔ساری دنیا خاموش ہے بحثیت مسلمان اور پاکستانی قوم کیا آپ بھی خاموش رہو گے ؟فلسطین میں فتنہ وفساد چل رہا ہے اور قتل عام بھی اور ہم سب بے بس ہیں،گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے ،لوگوں کو مارا جا رہا ہے ،مسجدوں کو شہید کیا گیا مگر ہمارے پاس سوائے خون کے آنسو رونے کے اور راستہ نہیں ہے ۔ظلم وستم اور تشدد کا انداز آج کل وائرل ہونے والے ویڈیوز سے لگایا جاسکتا ہے۔بہت سی ایسی تصویریں ہیں جنہیں دیکھنے کی سکت ہمارے اندر نہیں ہے ۔افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری آنکھیں ابھی بھی نہیں کھل رہی ہیں۔ہمارے پاس نہ کوئی قائد ہے اور نہ کوئی منظم پلان اور نہ ہی کوئی مضبوط لائحہ عمل اور جب تک ایسا رہے گا ہم ایک کے بعد ایک مرتے رہیں گے ،اج فلسطین میں لوگ مر رہے ہیں کل ہمارے آپنے گھروں میں یہ سب ہو سکتا ہے ۔قران کہتا ہے ان لوگوں کے لیے تم کیوں نہیں لڑتے جو کمزور پاکر جو دبا لیے گئے ہیں۔یاد رہے دنیا اچھے لوگوں کی کمی سے تباہ نہیں ہو رہی بلکہ مسلم امہ اچھے لوگوں کی خاموشی سے تباہ ہو رہی ہے ۔اسرائیل نے اقوام متحدہ کے اصولوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے برسوں سے مظلوم مسلمان فلسطینیوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جو کہ اسلامی دنیا کے لیے انتہائی افسوس ناک اور ناقابلِ قبول عمل ہے۔اسرائیل کے گھنائونے کھیل کے پیچھے نسل پرستی ،قوم پرستی اور مذہب پرستی کے باطل نظریات کار فرما ہیں جن کو دنیا یہودی لابی کے نام سے خوب سمجھتی ہے جس کا مقصد تمام یہودیوں کو فلسطین کی سرزمین میں آباد کر کے گریٹر اسرائیل "Greater Israel”کی عظیم ریاست کے خواب کو عملی جامہ پہنا کر دنیا میں یہودی حکومت تشکیل دینا ہے جسے کچھ مفکرین اور تاریخ دان دجال کے آنے کی تیاری کے ساتھ منسوب کرتے ہیں جبکہ اس کار بد میں بہت سے مغربی مشرک قوتیں مختلف مذہبی،سیاسی اور معاشی وجوہات کی وجہ سے پیش پیش رہے جس میں امریکہ سر فہرست ہے ۔گریٹر اسرائیل کے اس پروپیگنڈا کو شروع میں برطانیہ اور بعد ازاں امریکہ نے خفیہ طور پر پروان چڑھانے میں بہت ہی اہم رول ادا کیا ہے ۔اس مشن میں مشرکین اور یہود مسلمانوں کو اپنی راہ میں سب سے بڑی اور بنیادی رکاوٹ سمجھتے تھے۔گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر دجال اور سرخ گائے کی قربانی کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل میں آج کل ہیکل گروپس نامی جنونی مذہبی ٹولے تلمودی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے مسجد اقصی پر حملہ کرنے اور پھر تیسرے ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے نہایت سرگرم ہیں لیکن ساتھ ساتھ توراتی عقائد کے مطابق اسرائیل میں بڑے مذہبی پیشوائوں کا متفقہ فتوی مذکورہ جنونی گروہوں کی مہم جوئی کے خلاف ہے۔ان کے مطابق مسجد اقصی پر حملہ کرنے سے پہلے دجال کے ظہور اور نجات کے آغاز تک صبر کرنا چاہئے یعنی دجال انہیں ٹیمپل مائونٹ پر چڑھنے کی اجازت دے گا اس کے بعد مسجد اقصی پر حملوں کے ساتھ تیسرے ہیکل کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز بھی ہوگا تاہم جنونی گروہ اسے تسلیم نہیں کرتے ۔اس سلسلے میںگزشتہ دنوں مذکورہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مختلف مذہبی تحریکوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 100 ربیوں نے شرکت کی اور تلمودی رسومات اور سرخ گائے کو زبح کرنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔جس جگہ ہیکل سلیمانی موجود ہے اس کے قریب ہی مسلمانوں کا پہلا قبلہ یعنی مسجد اقصی قائم ہے۔تمام عالم اسلام کو اس مقام کے ساتھ گہری مذہبی اور تاریخی وابستگی ہے جو ناقابل تسخیر ہے،اسی وجہ سے یہودی قوتیں کسی طرح مسلمانوں کو وہاں سے نکال کر مسجد اقصی کو شہید کرنے کے تاک میں ہیں۔اصل بات یہ ہے کہ امت مسلمہ کہاں کھڑی ہے۔ کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، کیوں اسرائیل جیسے باطل قوتوں کے سامنے ہماری بولتی بند ہے،کیوں ہم ظلم کے خلاف کھڑے نہیں ہو رہے ،کہاں ہے وہ مسلمانوں کی اکثریت ،کہاں ہیں ہماری توپیں ،میزائل،ایٹمی ہتھیار ،کب استعمال کرینگے ہم اپنی نام نہاد قوتیں۔مسلہ یہ نہیں کہ ہمارے پاس جنگی مہارت یا جنگی سازو سامان کی کمی ہے اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ ہمارے پاس وہ جذبہ ایمانی،وہ علم نورانی کی کمی ہے جو ہمارے اجداد میں تھی۔اج وہ ہمارے ذہنوں کو آپنی مرضی سے کھلونوں کی طرح استعمال کرتے ہیں اور ہم پر غالب رہتے ہیں۔ہمیں اس طرح خاموش تماشائی بن کے نہیں بیٹھنا چاہیے ورنہ آنے والے حالات اس سے بھی سخت ہوں گے ۔اب لعل بچھڑا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ تیسری عالمی جنگ کے نقارے بج چکے ہیں اور آگے آنے والے عشروں میں اسرائیل کے ہاتھوں مسجد اقصی کی شہادت اس جنگ کی پہلی سیڑھی ثابت ہوگی۔یہ وہ عالمی جنگ ہوگی جس میں ایک طرف حق اور دوسری طرف باطل کھڑی ہوگی جس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک پہلے سے موجود ہے۔ایک سمجھ بوجھ رکھنے والے مسلمان کو چاہئیے کہ ان واقعات کو نظر انداز کرنے کے بجائے فہم و فراست کے ساتھ ان کے اوپر تدبیر کرے اور حق و باطل کی اس لڑائی میں اپنا کردار ادا کرے۔اللہ تعالی کی کتاب سے یہ بات واضح ہے کہ یہودی سب سے بڑے مکار،فسادی اور باطل قوم ہیں۔
ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا صاف اور سیدھا سا مطلب مسجد اقصی کی شہادت ہے۔اگر مسجد اقصی محض مسلمانوں کا مقدس مقام ہوتا ہیکل سلیمانی کی تعمیر ہوتی یا نہ ہوتی مگر صیہونی اسے اب تک شہید کر چکے ہوتے تاہم یہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں کا بھی مقدس ترین مقام ہے ،یہی وجہ ہے کہ صیہونیوں کو اس کی شہادت کے لیئے باقاعدہ ماحول بنانا پڑ رہا ہے اور مسلم امہ خاموش ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔

مزید پڑھیں:  اسے نہ کاٹئے تعمیر قصر کی خاطر