بلدیاتی نمائندوں کیلئے فنڈز کی فراہمی؟

خیبر پختونخوا حکومت نے بلدیاتی نمائندوں کے لئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق قانون میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد محکمہ خزانہ براہ راست تمام بلدیاتی حکومتوں کو فنڈز جاری کرسکے گا ، محکمہ بلدیات کی جانب سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں چند ترامیم تجویزکی گئی ہے جن میں آرٹیکل 30 کی ذیلی شق 2 کی ترمیم کی جائے گی ، اس شق میں ترمیم کے بعد محکمہ خزانہ براہ راست تمام فنڈز بلدیاتی اداروں کو منتقل کر سکے گا ، اور اس کے لئے محکمہ بلدیات کی اجازت نہیں ہوگی ، امرواقعہ یہ ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے اختیارات کی منتقلی کے لئے کئی ماہ سے احتجاج جاری ہے ، اور نئی حکومت کے قیام کے بعد تین روزقبل بھی بلدیاتی نمائندوں کی صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے اختیارات کی منتقلی کاوعدہ کیا تھا فنڈز کی فراہمی کوصوبائی کابینہ سے منظور کرانے کے بعد صوبائی اسمبلی میں پیش کرکے منظور کرانے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ بدقسمتی سے گزشتہ ضیاء الحق حکومت میں اراکین مجلس شوریٰ(قومی اسمبلی ، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں) کے اراکین کے لئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کے بعد (جس کے مقاصد ہر کوئی جانتا ہے) اراکین پارلیمنٹ نے ہمیشہ بلدیاتی اداروں کے اراکین کوفنڈز کے حصول کے سلسلے میں اپنا حریف سمجھتے ہوئے پہلے تو بلدیاتی نظام ہی کوموقوف رکھنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زورلگایا اوریہ ادارے جو نہ صرف جمہوری نظام میں کلیدی حیثیت کے حامل ہیں بلکہ عوام کے مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ، ان کوپنپنے دینے میں ہمیشہ روڑے اٹکانے کی کوشش کی تاکہ فنڈز پر اراکین پارلیمنٹ کی اجارہ داری قائم رہے ،جنرل مشرف کے دور میں ایک بارپھربلدیاتی اداروں کوبنیادی حیثیت دی گئی لیکن اس کے بعد ایک بار پھرمنتخب حکومتوں نے دوٹوک فیصلہ دیا تو یہ بہ امرمجبوری بلدیاتی اداروں کے انتخاب پر توجہ تودی گئی لیکن ہر صوبے میں اس حوالے سے ترامیم کرکے اسے سادہ قوانین کے بجائے عجیب و غریب طور طریقوں سے چلانے کے عمل کا آغاز کیا گیا جبکہ ان اداروں کو بے دست و پا رکھنے کے لئے ان کو فنڈز کی فراہمی کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں بہر حال اب دیکھتے ہیں کہ نئی ترامیم کے بعد ان اداروں کے مسائل کس حد تک حل ہوں گے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ جب تک پارلیمنٹ کے اراکین کے لئے ترقیاتی فنڈز کے نام پر مبینہ ”سیاسی رشوت” ختم نہیں کی جائے گی بلدیاتی اداروں کواپنی راہ کی دیوار سمجھتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ ان اداروں کوآزادی سے کام کرتا ہوا نہیں دیکھ سکیں گے۔

مزید پڑھیں:  اتنا آسان حل۔۔۔ ؟