پلاسٹک بیگزکامسئلہ

کچھ عرصہ پہلے شاپنگ بیگزکی تیاری پر ملک بھر میں پابندی عاید کئے جانے کے بعد متعلقہ شعبے سے وابستہ صنعتی یونٹوں نے اگرچہ حکومتی اقدامات پر آمنا و صدقنا کہتے ہوئے قابل تحلیل میٹریل سے شاپنگ بیگزکی تیاری شروع کر دی تھی ، تاکہ ماحول کو آلودہ ہونے سے بچایا جا سکے مگر اس دوران دیگر صوبوں سے ناقابل تحلیل بیگز بڑی مقدار میں لاکرمارکیٹ میں فروخت کرنے کی اطلاعات بھی آتی رہیں ، اور اب ایک بار پھر اخباری اطلاعات کے مطابق مقامی صنعتی یونٹس ایک بارپھر فعال ہونے کی وجہ سے پلاسٹک شاپنگ بیگز کی تیاری بڑے پیمانے پر شروع کر دی گئی ہے اس سلسلے میں سب سے بڑا ظلم سیاہ رنگ کے وہ بیگز ہیں جودراصل استعمال شدہ ، بلکہ گند کی ڈھیروں پر پھینکنے جانے والے ناکارہ شاپنگ بیگز سے ری سائیکل کرکے بنائے جاتے ہیں اور جنہیں عام طور پر فروٹ ، سبزیاں اور دیگر اشیائے خورد ونوش کو گاہکوں کے ہاتھوں میں تھمانے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں ، جن کے بارے میں ماہرین صحت دعویٰ کرتے ہیں کہ ان سیاہ رنگ کے شاپروں سے کینسر پھیلنے کے خطرات ہوتے ہیں متعلقہ حکام اس صورتحال کا تدارک کرنے میں کیوں ناکام ہیں یہ اہم سوال ہے ۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ ، عوام اور دستورِ مظلوم