بے بس حکومتیں بیچارے عوام

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نانبائیوں کو ڈبل روٹی کی اجازت ملتے ہی پشاور میں سنگل روٹی ناپید ہوگئی پشاور میں کم وزن ڈبل روٹی کی فروخت شروع کردی گئی ہے جس پر انتظامیہ نے بھی آنکھیں موندھ لی ہیں۔ایسے میں پورے شہر میں کہیں بھی مقررہ وزن اور سرکار ی نرخ کے مطابق روٹی دستیاب نہیں حالانکہ وزیر اعلیٰ نے اس حکم نامے پر عملدرآمد یقینی بنانے کاچیلنج قبول کرنے کا بھی اعلان کیا تھا اس کے باوجود محولہ صورتحال ہے یک نہ شد دو شد کے مصداق پشاور میں چینی کی قیمت میں تھوک کے حساب سے پانچ روپے فی کلو اور پرچون نرخ میں دس روپے فی کلو کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پشاور کے تھوک بازار میں چینی 145روپے سے 150روپے پر فروخت ہوئی جبکہ پرچون سطح پر چینی کا نرخ اچانک 160 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے اس حالیہ اضافہ کی وجہ سے چینی کے کاروبار سے وابستہ تاجر ایک ہی دن میں لاکھوں روپے کا منافع کر گئے ہیں اور سٹاک میں موجود چینی کو بھی نئی قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کردیا ہے تاجروں کے مطابق شوگر ملز کو چینی کی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کے بعد مقامی سطح پر چینی کی قیمت میں اضافہ کیاگیا ہے۔چینی کی قیمت میں بڑا اضافہ ماضی میں بھی حکومتی فیصلوں کے بعد ہونے کا ریکارڈ ہے اور ہر حکومت میں شوگر مافیا کے نمائندوں کے مفادات رہے ہیں حالیہ حکومتی فیصلہ بھی اس سلسلے کی کڑی ہو سکتی ہے حکومت صوبائی ہو یا وفاقی ہر دو حکومتوں کی کارکردگی اور اقدامات عوام کے سامنے ہے جس کے نتیجے میں عوامی مسائل میں کمی آنے کی بجائے اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے نجانے اس کی آخری حد کب آئے گی اور حکمرانوں کوعوام کی مشکلات کا ادراک کب ہو گا کہ وہ ایسے اقدامات کریں کہ عوام کم از کم مزید مشکلات کاشکار نہ ہوں۔

مزید پڑھیں:  حصول حقوق کا عزم اور اس کے تقاضے