2 144

علمائے کرام آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں

خوش آئند بات ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام و مشائخ عظام نے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور خصوصاً وفاقی وزیر مذہبی امور قاری نور الحق قادری کی درخواست کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کورونا وباء سے پیدا شدہ صورتحال میں حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق عبادات کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے وفاقی وزیر کی کوششوں سے اس حوالے سے علماء و مشائخ کا خصوصی اجلاس آج ہفتہ کے روز صدر مملکت عارف علوی کی صدارت میں ہونا ہے امید کی جانی چاہئے کہ صفائی کو نصف ایمان کا د رجہ دینے والے دین اسلام کے علماء و عارفین موجودہ حالات میں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف عوام کی درست سمت رہنمائی کریں گے بلکہ چند ضدی اور ہٹ دھرم عناصر کی بھی حوصلہ شکنی کریں گے جو صرف اپنی انا کی تسکین کے لئے لوگوں کی زندگیوں کو دائو پر لگانے پر تلے ہوئے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہمارے علمائے کرام کو سعودیہ عرب سمیت ان چار برادر اسلامی ممالک کے علمائے کرام اور حکومتوں کے درمیان موجودہ حالات میں پائی جانے والی مثالی ہم آہنگی سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ وباء کے موسم میں فرض عبادات کے لئے اسلامی احکامات اور ارشادات نبویۖ موجود ہیں ان ارشادات نبویۖ اور احکامات کی موجودگی میں بعض حضرات کی ضد سمجھ سے بالا تر ہے بہر طور یہ امید کی جانی چاہئے کہ صدر مملکت کی سربراہی میں آج منعقد ہونے والے خصوصی مثاورتی اجلاس میں لائحہ عمل وضع کرلیا جائے گا اور علمائے کرام اس پر ملک بھر میں عمل کو بہر صورت یقینی بنائیں گے نیز علمائے کرام نہ صرف خود تعاون کا مظاہرہ کریں گے بلکہ عوام کی رہنمائی میں بھی کردار ادا کرنے میں بخل کا مظاہرہ نہیں کریں گے ۔
کورونا مریضوں میں تیزی سے اضافہ
لاک ڈائون میں قدرے نرمی کے اگلے 24گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا سے 16افراد جاں بحق ہوئے اور 176نئے کیسز سامنے آئے’ مرنے والوں کی مجموعی تعداد 134 اور مریضوں کی 7020ہوگئی ہے۔ یہ صورتحال تشویشناک ہے اس بات کو نظر انداز کرنا بہت مشکل ہے کہ لاک ڈائون اور پھر اس میں قدرے نرمی ہر دو مرحلوں پر عوام الناس کی بڑی اکثریت نے صورتحال کی سنگینی کو سنجیدگی سے نہیں لیا اس غیر سنجیدگی کے ذمہ داروں پر بحث کی بجائے ضرورت اس امر کی ہے کہ کسی تاخیر کے بغیر ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ مقامی حالات’ غربت اور دوسرے مسائل بجا ہیں لیکن اگر خاکم بدہن وبا پھیلی اور بے قابو ہوئی پھر بھی تو سخت گیر اقدامات کی ضرورت ناگزیر ہو جائے گی۔ ہمارے قائدین’ ماہرین اور شہریوں کو یہ حقیقت مد نظر رکھنا ہوگی کورونا وبا سے محفوظ رہنے کی فوری ضرورت احتیاط اورصرف احتیاط میں ہے اس کی ویکسین تیار ہونے میں کم و بیش اٹھارہ ماہ لگیں گے ان حالات میں خوابوں اور ٹوٹکوں کی کاشت کی بجائے دانشمندی کے ساتھ عالمی ادارہ صحت کی تجاویز کے مطابق معمولات زندگی کی بتدریج بحالی کی ضرورت کو نظر انداز نہ کیا جائے تاکہ کوئی بڑا اور سنگین مسئلہ پیدا نہ ہوسکے۔

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے