نئے قوانین لانے کی منظوری

موبائل فوٹیج، تصاویر، آڈیو ریکارڈنگ کو بطور شہادت قبول کیا جائیگا

وزیراعظم عمران خان نے فوجداری مقدمات میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دے دی ہے۔ ترامیم پر مشتمل بل آئندہ ہفتے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش ہو گا۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں انہوں نے فوجداری مقدمات میں ترمیم سمیت نئے قوانین لانے کی منظوری دی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترمیم پر بریفنگ دی۔ ملک بھر میں ایس ایچ او کے لیے سب انسپکٹر اور گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دے دی گئی۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے اجلاس میں کہا کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جاسکے گی، ایس پی عملدرآمد کا پابند ہوگا، 9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی ہوگا ورنہ متعلقہ ججز ہائی کورٹ کو جواب دہ ہوں گے، 9 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے پر ججز کے خلاف ہائی کورٹ انضباطی کارروائی کرسکے گی۔

مزید پڑھیں:  ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کاآپریشن،جج اغوا میں ملوث 3دہشتگردہلاک

یہ بھی پڑھیں: برآمدات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا 1600 سے زائد کرپٹو کرنسی ویب سائٹس کو بند کرنے پر غور

فروغ نسیم نے کہا کہ ملک بھر کے تھانوں کو اسٹیشنری اور ٹرانپسورٹ سمیت ضروری اخراجات کے سرکاری فنڈ ملیں گے، سچا ثابت کرنے کے لیے آگ یا گرم کوئلوں پر چلنا جیسی روایات کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے گا، عام جرائم کے مقدمات میں پانچ سال تک کی سزا کے لیے پلی بارگین کی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ عام جرائم کی سزا پانچ سال سے کم ہو کر صرف 6 ماہ رہ جائے گی، قتل، زیادتی، دہشت گردی، غداری اور سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوسکے گی، موبائل فوٹیج، تصاویر، آواز کی ریکارڈنگ، مارڈرن ڈیوائسز کو بطور شہادت قبول کیا جاسکے گا۔

مزید پڑھیں:  چترال میں تین روزہ قاقلشت فیسٹیول کا آغاز

وزیر قانون نے کہا کہ فرانزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جائے گی، امریکا اور برطانیہ کی طرز کا آزاد پروسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ ہوا ہے، قوانین میں تبدیلی سے ملک کے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔