مالی بحران سنگین،خیبر پختونخوا میں ترقیاتی پروگرام 2ماہ کیلئے منجمد

مالی بحران سنگین،خیبر پختونخوا میں ترقیاتی پروگرام 2ماہ کیلئے منجمد

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا حکومت کو وفاق سے بقایاجات کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث صوبے میں مالی بحران سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے صوبائی حکومت نے دو ماہ کیلئے ترقیاتی فنڈز کے استعمال کو منجمد کرتے ہوئے ہر قسم کے اخراجات روک دئے ہیں جبکہ آمدن بڑھانے کیلئے وسائل کی جانچ کا عمل بھی مکمل کرتے ہوئے سفارشات پر عمل درآمد تیز کردیا ہے ۔
محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی وفاق کے ذمہ واجب الادا رقم 100ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے اپریل سے لیکر اب تک پن بجلی منافع اور قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی مد میں وفاق نے صوبے کو 100ارب سے زائد کی ادائیگی نہیں کی ہے جس کے باعث صوبے میں مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے صوبائی حکومت نے تمام ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری فنڈز کے استعمال کو روک دیا ہے اور ترقیاتی فنڈز منجمد کردیا ہے جس کے باعث اب ترقیاتی فنڈز استعمال نہیں کئے جا سکیں گے صوبے کے جاری مد میں اخراجات بھی روک دئے گئے ہیں دو ماہ نومبر و دسمبر میں اب ترقیاتی فنڈز کی مد میں فنڈز استعمال نہیں کئے جائینگے
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے اپنے وسائل بڑھانے کیلئے واحد ٹریژی اکائونٹ ، بین الاقوامی بینک سے قرض اور امداد سمیت دیگر سفارشات پر بھی کام شروع کردیا ہے صوبائی حکومت ماہ نومبر اور دسمبر میں ان تمام اقدامات کے بعد دسمبر کے آخری ہفتے میں جائزہ اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ کریگی اور ترقیاتی فنڈز کے استعمال یا اس پر کٹ کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے بھی ترقیاتی فنڈز کے استعمال کو روکا گیا ہے صوبائی حکومت کو سٹیٹ بینک کے پاس 30ارب روپے تک وسائل ظاہر کرنے ضروری ہے اور اوور ڈرافٹ کی مد میں بھی صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ آخری حد تک نہ جایا جائے ترقیاتی فنڈز کیلئے رکھی گئی رقم اب ملازمین کی تنخواہوں اور انتہائی ضروری جاری اخراجات کیلئے استعمال کی جائیگی ۔

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈا پور افغان صوبے کے گورنر لگتے ہیں، گورنرفیصل کنڈی