غزہ جنگ بندی مذاکرات کے مستقبل

غزہ جنگ بندی مذاکرات کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے

ویب ڈیسک: حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد غزہ جنگ بندی مذاکرات کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے۔
قطر، مصر اور امریکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم ثالث رہے ہیں۔ تاہم حماس سربراہ کی شہادت کے بعد قطر اور مصر کی جانب سے غزہ جنگ بندی مذاکرات کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔
یاد رہے کہ حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں شہید کیا گیا۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری پیغام میں کہا ہے کہ سیاسی قتل اور غزہ میں شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانا جبکہ فریقین کے مابین بات چیت بھی جاری ہو، ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کرتا ہے کہ جب ایک فریق دوسرے فریق کے مذاکرات کار کو قتل کر دے تو ثالثی کیسے کامیاب ہو سکتی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ امن کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہئیں، فریقین کی قتل و غارت گری مذاکرات کے دوران رکنی چاہئے تاکہ بات چیت کسی منطقی انجام تک پہنچ سکے۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات کے مستقبل پر سوالات مصر کی جانب سے بھی اٹھنے لگے ہیں۔
مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی کشیدگی کی پالیسی نے غزہ میں جنگ مزید تیز کر دی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوشش کی جانی چاہئے کہ لڑائی کو ختم کرنے کی کوششیں جاری رہنی چاہئیں، اگر انہیں سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے انتہائی مضر اثرات برآمد ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف فریقین کے مابین جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں جبکہ دوسری طرف اسرائیلی حملوں میں تقریباً 40 ہزار کے قریب فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:  بزرگوں کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جا رہا ہے