”ہجرت یا بھوک” افغانستان کے کروڑوں لوگوں کی نئی آزمائش

ویب ڈیسک: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 2 کروڑ 20 لاکھ افراد موسم سرما میں ‘‘شدید غذائی عدم تحفظ” کا شکار ہوں گے’، معاشی طور پر غیر مستحکم افغانستان کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں کا سامنا ہے ۔


ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ اس موسم سرما میں لاکھوں افغانی ہجرت اور بھوک کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، عہدیداروں نے بتایا کہ یہ بحران یمن یا شام کے مقابلے میں پہلے ہی بڑے پیمانے پر ہے اور کھانے کی عدم تحفظ کی ایمرجنسی سے بھی بدتر ہے.


ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں خوراک کابحران بدترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تباہی کے دہانے پر ہیں اگر ہم نے ابھی کام نہیں کیا تو ہمارے ہاتھوں پوری تباہی ہوگی.

مزید پڑھیں:  عمران خان کی 190ملین پاونڈ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر


ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق دو میں سے ایک افغان کو فیز 3 ‘بحران‘ یا فیز 4 ‘ایمرجنسی’ خوراک کی کمی کا سامنا ہے، فیز 4 قحط سے ایک قدم نیچے ہے۔


حکام نے بتایا کہ افغانستان ایک دہائی میں بدترین سردیوں کا سامنا کر رہا ہے. اگست میں طالبان نے امریکی فوجیوں کو افغانستان چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا اور ساتھ ہی ایک عبوری حکومت کا اعلان کیا لیکن طالبان کو اب بھی متعدد بین الاقوامی پابندیوں اور دہشت گرد تنظیم داعش کے خونی حملوں کا مقابلہ کررہے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی نے افغانستان کے خشک سالی کو شدید بنا دیا ہے.

مزید پڑھیں:  اسلام آباد میں 16سال بعد پولیو کیس رپورٹ، ملک بھرمیں تعداد 17ہوگئی


ملک کے مغرب میں ہزاروں غریب خاندان پہلے ہی اپنے ریوڑ بیچ چکے ہیں، بڑے شہروں کے قریب بھری عارضی کیمپوں میں پناہ اور مدد کی تلاش میں ہیں انسانی بحران کے بارے میں پوچھے جانے پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ہم اپنے لوگوں کو موجودہ حالات سے نکالنے اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.


انہوں نے کہا کہ عالمی انسانی امداد بھی پہنچ چکی ہے، ہم خوراک اور کپڑوں سمیت انتظام اور تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تمام پریشانیوں کو دور کیا جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اگر خشک سالی جاری رہی تو ہم موسم بہار میں مناسب اقدامات کریں گے.