یورپی یونین نے جمعے کو باضابطہ طور پر روس کے خلاف مزید تعزیرات عائد کرنے کا اعلان ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈر لیان اور یورپی یونین کی بیرونی پالیسی کے سربراہ، جوزف بوریل نے آج یوکرین کا دورہ کیا۔
اقتصادی شعبے میں نافذ کی جانے والی ان تعزیرات کا تعلق کوئلے، عمارتی لکڑی اور کیمیکلز سے ہے جن کی درآمد بند کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تمام روسی بینکوں کے ساتھ لین دین پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
برطانوی وزارت دفاع نے جمعے کے روز کہا ہے کہ یوکرین میں موجود روسی فوج شمالی یوکرین سے بیلاروس تک کے خطے سے واپس چلی گئی ہے۔ انٹیلی جنس کی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ کچھ روسی فوج کو مشرقی یوکرین میں تعینات کیے جانے کا امکان ہے، تاکہ وہ ڈونباس کے علاقے میں لڑ سکے، جو روس کی سرحد سے ملنے والا یوکرینی خطہ ہے۔
دریں اثنا ، روس نے اپنے حملے کے بارے میں حقیقی تخمینہ لگاتے ہوئے جمعے کے روز یہ بات تسلیم کی کہ فوج کی ہلاکتوں میں اضافہ ایک ”سانحہ”ہے، جب کہ پابندیوں کے نتیجے میں روس کی معیشت کو کاری ضرب لگ چکی ہے