وزیراعلیٰ کے سنجیدہ اقدامات

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو اربن،سٹی فارسٹیشن مہم کے تحت رواں سیزن کے دوران شہری علاقوں میں شجرکاری پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے موزوں پودوں کا انتخاب کیا جائے جو سایہ دار اور تناور درخت بن سکیں۔انہوں نے صوبے میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کے خلاف بھرپور کارروائی کی بھی ہدایت کی اورکہا کہ مذکورہ بالا دونوں اقدامات پر عملدرآمد کی وہ خود نگرانی کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ سڑکوں اورنہروں کے کنارے،سرکاری سکولوں، دفاتر، ہسپتالوں اور عمارتوں کے احاطے اور دیگر مقامات جہاں کہیں بھی جگہ دستیاب ہو وہاں پودے لگائے جائیں۔ اس کے علاوہ شہریوں کو بھی اس مہم کا حصہ بنایا جائے تاکہ وہ بھی اپنے گھروں کے ارد گرد اوردیگر دستیاب مقامات پر شجر کاری کریں۔ وزیراعلی نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو پلاسٹک بیگز کے استعمال کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ اس سلسلے میں صوبائی حکومت قانون سازی کر چکی ہے جس پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ دونوں اقدامات یعنی اربن شجرکاری اور پلاسٹک بیگز پر پابندی نہایت اہمیت کے حامل امور ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شجر کاری اور جنگل لگانے کے ضمن میں جس قدر سنجیدگی سے کام کیا جاتا رہا ہے اس پر تنقید اور الزامات کے باوجود کسی دوسرے دور حکومت میں اس کی مثال نہیں ملتی بلین ٹری سونامی کے تحت شجر کاری اور منظم طور پر جنگلات لگانے کا عمل وقت کی ضرورت تھی ہے اور رہے گی پاکستان کے اس ضمن میں کام کی عالمی طور پر تحسین کی جا چکی ہے جو بڑا اعزاز ہے اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ موسمیاتی حالات اور ماحولیاتی تبدیلی کس طرح کرہ ارض کے لئے خطرات میں مسلسل اضافے کا باعث بنتے جارہے ہیں بے وقت کی بارشوں اور خاص طور پر معمول سے زیادہ شدت کی بارشوں کے با عث جس طرح بلوچستان اور سرائیکی وسیب کا علاقہ متاثر ہوا ہے اس طرح کے حالات نے شجر کاری اور جنگلات لگانے کی ضرورت میں مزید اضافہ کردیا ہے بارشوں میں اضافہ دیگر شعبوں میں تو سنگین مسائل کا باعث بن رہا ہے لیکن سبزہ لگانے ‘ پودے لگانے اور جنگلات کے رقبے میں اضافے کے حوالے سے اس کا مثبت استعمال ممکن ہے بہرحال قدرتی حالات بارے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی اس کی درست پیشگوئی ممکن ہے البتہ ماحولیاتی تبدیلی کے رخ سے اس امر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ موسمی تبدیلی اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث معمول کی بارشیں ہوں یا پھر بے وقت کی بارشیں جوصورتحال اس سال رہی اسے شجر کاری اور جنگلات کے رقبے میں اضافے کا ایک قدرتی موقع سمجھ لینا چاہئے بارشوں سے پیدا شدہ ماحول او زمین میں موجود نمی شجر کاری کا قدرتی ماحول ہے جس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔خوش آئند امر یہ ہے کہ سیکرٹری محکمہ جنگلات کے مطابق محکمہ جنگلات نے مون سون ٹری پلانٹنگ مہم کے تحت ایک دن میں10لاکھ سے زائد پودے لگانے کا ہدف مکمل کیا ہے۔شجر کاری مہم کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے چیف کنزرویٹر محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا اعجاز قادر نے بتایا ہے کہ شجر کاری منصوبے کے تحت محکمہ نے گزشتہ ایک دن میں161مقامات پر3لاکھ40ہزار’ 700پودے لگائے ہیں جبکہ 6لاکھ 69 ہزار 265 پودے مقامی کمیونٹی میں تقسیم کئے گئے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے موزوں پودوں کا انتخاب او رجگہ جگہ پودے لگانے کی ہدایت کی پوری طرح پابندی سے صوبے میں شجر کاری کی مہم میں انقلاب کا باعث بن سکتا ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ پودوں کی سرکاری طور پر عام لوگوں کو بھی فراہمی یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے عام لوگوں کو اس مہم میں شریک کرکے زیادہ سے زیادہ اور بڑے پیمانے پر شجرکاری ممکن ہو گی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اگر تمام سرکاری کالونیوں اور سرکاری رہائشی سکیموں کے حوالے سے باقاعدہ طور پراس امرکو قانون سازی کے ذریعے یقینی بنائیں کہ ہر گھر کے سامنے تھوڑی سی جگہ بھی ہو تو اس کی موزونیت دیکھ کر کوئی پودا لگایا جائے اور اگر پودا لگانا ناممکن نہ ہو تو کم از کم کوئی بیل ہی لگا دی جائے دیکھا جائے تو اس حد تک تقریباً ہر جگہ گنجائش موجود ہوتی ہے اگر ہر گھر کے سامنے ایک بیل لگائی جائے اور اسے دیوار پر چڑھنے کا ماحول فراہم کیا جائے تو سارے گلی محلوں میں سبزہ نظر آئے گادنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ماہرین اس امر پر زور دے رہے ہیں کہ انفرادی واجتماعی ہر سطح پر اپنا حصہ ڈالنے کی سعی کی جائے اور اجتماعی سرگرمیوں کے ذریعے ماحولیاتی حدت میں کمی لانے کی پیہم مساعی کو آگے بڑھایا جائے ۔جو وقت کی ضرورت ہے پلاسٹک کے تھیلوں کے حوالے سے قانون سازی کے باوجود اس پر عملدرآمد بڑی ناکامی ہے حالانکہ اگر حکومت اس ضمن میں قوانین پر عملدرآمدمیں سنجیدگی سے دلچسپی لے تو یہ کوئی مشکل کام نہیں حکومت نے متبادل روزگار شروع کرنے اور پلاسٹک کے تھیلوں کا متبادل استعمال کرنے کے ضمن میں اس کاروبار سے وابستہ افراد اور تاجروں سبھی کو بار بار موقع دے چکی ہے اس کے باوجود بھی اگر اس ضمن میں لیت ولعل کا مظاہرہ ہو رہا ہے تو حکومت کو ان عناصر کو ڈھیل دینے کی ضرورت نہیں ہمارے تئیں پلاسٹک کے تھیلوں کی تیاری و استعمال کا خاتمہ انتظامیہ کو ایک بار سختی سے حکم جاری کرنے کی حد تک کا معاملہ ہے اب جبکہ وزیر اعلیٰ نے اس کا عندیہ دے دیا ہے تو توقع کی جا سکتی ہے کہ کھلے عام پلاسٹک کے تھیلوں کی فروخت اور استعمال کا تدارک ہوپائے گا۔

مزید پڑھیں:  اس طرح سے لوڈ شیڈنگ ختم ہوگی؟