پی ٹی آئی کے امریکہ پر دو بیانئے

رواں سال 25مارچ کو عمران خان نے ایک بہت بڑے جلسہ عام میں ایک خط لہرا کر انکشاف کیا کہ میرے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہو رہی ہے اور میری حکومت کے خلاف ہونے والی عدم اعتماد کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے جسکا ثبوت میرے ہاتھ میں یہ خط ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سلامتی کے مشیر ڈونلڈ لو نے پاکستانی سفیر کو بلا کر دھمکی دی کہ اگر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہو گئی تو پھر پاکستان کیلئے فائدہ ہی فائدہ ہے اور اسکی امداد بحال رہے گی اگر خدا نخواستہ یہ تحریک کامیاب نہ ہوئی تو پھر پاکستان کیلئے مشکلات کا ایک نیا دور شروع ہو جائے گا اور امریکی امداد بھی بند ہو جائے گی۔جلسے میں عمران خان نے یہ بھی بتایا کہ امریکی سفیر نے ہی میرے خلاف تمام سیاستدانوں کو اکٹھا کیا اور میرے خلاف لابنگ کی۔اگرچہ عمران خان اور اسکی جماعت آج تک قوم کے سامنے اسکا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکی لیکن اسکے امریکی بیانئے کا چورن اتنا بکا کہ دو ماہ بعد پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں 20نشستوں میں سے 15نشستوں پر تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی اور عمران خان کا اتنا حوصلہ بڑھا ہے کہ 25ستمبر کو 9نشستوں پرہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی تمام نشستوں پر وہ بطور امیدوار کھڑا ہو گیا ہے۔عدم اعتماد سے قبل سیاسی میدان میں زیرو سمجھا جانے والا عمران خان آج امریکی بیانئے کے بل بوتے پر اپنی مخالف اتحادی جماعتوں کو للکار رہا ہے کہ ان کیلئے میں اکیلا ہی کافی ہوں۔مگر انکے امریکی بیانئے کا بھانڈا ایک بڑے اردو اخبار نے یہ انکشاف کر کے پھوڑ دیا ہے کہ تحریک انصاف نے امریکہ میں اپنی پارٹی کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے 25ہزار ڈالر کے عوض ایک امریکی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی ہیں ۔امریکی لابسٹ فرم فینئن کولاک امریکی اخبارات و جرائد میں مضامین چھپوانے کے علاوہ پی ٹی آئی نمائندوں اور حمایت کرنے والوں کے ٹی وی انٹرویو کا بھی اہتمام کرے گی تاکہ امریکہ میں پی ٹی آئی کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دیا جا سکے۔اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فرم سے معاہدہ 22مارچ کو سابق سفیر اسد مجید نے کیا لیکن حیرت کی بات ہے کہ عمران خان نے 25مارچ کو امریکہ کے خلاف بیانیہ بنایا ۔اسی لئے سیاستدان و تجزیہ کار حیران ہیں کہ جب عمران خان سابق سی آئی اے اہلکار کی کمپنی سے امریکہ میں اپنا امیج بہتر کرنے کا معاہدہ کر چکے تھے تو پھر انہیں امریکہ کے خلاف بیانیہ بنانے کی کیا ضرورت تھی۔ایسا صرف قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے کیا گیا تھا جسکا انہیں خاطر خواہ فائدہ بھی حاصل ہوا۔اس رپورٹ سے پہلے کے پی کے وزیراعلیٰ محمود خان کی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پشاور میں ملاقات کی خبریں بھی منظر عام پر آ چکی ہیں جس میں امریکی سفیر نے وزیراعلیٰ کو صوبہ کیلئے 36گاڑیاں بطور تحفہ دیں تھیں۔امریکی سفیر جب طورخم کے دورے پر گئے تو کے پی کے وزیراعلیٰ نے انہیں وزیراعلی ٰ ہاؤس آنے کی دعوت دی تو اس موقع پر ریڈ کارپٹس بچھا کر انکا فقیدالمثال استقبال کیا گیا ۔بات یہاں تک محدود نہیں بلکہ یہ خبر بھی میڈیا کی زینت بنی کہ وزیراعلی محمود خان نے اکیلے میں لے جا کر امریکی سفیر سے فون پر عمران خان کی بات بھی کروائی مگر ان سب کے باوجود حیران کن بات یہ ہے کہ دورے کے چار دن بعد پی ٹی آئی کی سرکردہ رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے امریکی سفیر کے دورے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک ایلچی کا حساس علاقوں میں جانا اور اسے رسائی فراہم کرنا سیکورٹی رسک ہے جبکہ عمران خان نے شیریں مزاری کے بیان کی حمایت کی۔ایک طرف عمران خان کا امریکی مخالف بیانیہ پورے شد و مد کے ساتھ جاری ہے اور وہ اپنے ہر جلسے میں بڑے تواتر کے ساتھ امریکہ کو تنقیدکا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں اور وفاقی حکومت کو امریکہ کا غلام ثابت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں مگر اس سب کے باوجود انکا صوبہ خیبر پختونخوا آج بھی امریکی گرانٹ سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔حال ہی میں شائع ہونے والی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ)صوبے میں مختلف شعبوں میں 1427ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کر رہا ہے جس میں 130ملین ڈالر کا گومل ازم ڈیم،124ملین ڈالر صحت اور پانی کے پروگرام پر،56ملین ڈالر میونسپل سروسز ڈیلوری،715ملین ڈالر فاٹا ریفارمز سپورٹ،8ملین ڈالر کے پی کے ریونیو موبلائزیشن،36ملین ڈالراسکالرشپ پروگرام،6.24ملین ڈالر پروکیورمنٹ اور سپلائی چین مینجمنٹ،34ملین ڈالر کرم تنگی ڈیم اور 20ملین ڈالر خواتین کو با اختیار بنانے پر خرچ کیئے جا رہے ہیں۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان نے اپنے چہرے پر دو خول چڑھا رکھے ہیں پاکستانی عوام کے سامنے انکا چہرہ اور ہے جو امریکہ سے سخت نفرت کرتا ہے اور اسکی غلامی کے خلاف ہے مگر امریکی حکمرانوں اور انکی عوام کے سامنے انکا چہرہ اور ہے جو لابسٹ فرم کے ذریعے امریکی حکمرانوں اور انکی عوام سے بہتر تعلقات قائم رکھنے کا متمنی ہے۔یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  بزرگوں اور ضعیفوں کی نفسیاتی اذیت